حماس نے کہا ہے کہ مساجدِ فلسطین میں اذان پر پابندی کا بن گویر کا حکم ایک سنگین اشتعال انگیزی ہے اور مسلمانوں کے جذبات پر کھلا حملہ ہے۔تحریک حماس نے اپنے ردعمل میں کہا کہ تحریک مزاحمت اسرائیل کے وزیرِ انتہا پسند ایتمار بن گویر کے حکم پر مساجدِ فلسطین (1948ء میں مقبوضہ علاقے) میں اذان پر پابندی کے سنگین نتائج سے خبردار کرتی ہے یہ اقدام نہ صرف دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے والی کھلی اشتعال انگیزی ہے بلکہ مساجد اور اسلامی مقدسات کے خلاف بڑھتے ہوئے مسلسل جارحانہ اقدامات کا حصہ ہے۔بیان کے مطابق ہم ان قابضانہ پالیسیوں اور مذہبی جنگ کے ان مظالم کو شدت سے مسترد کرتے ہیں، جو عبادات، شعائر اور مقدسات کو نشانہ بنا رہے ہیں، اور یہ سب بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کی صریح خلاف ورزی ہے جو مقدس مقامات اور مذہبی و تاریخی حقوق کے تحفظ کو یقینی بناتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں، ان کی مساجد اور مقدسات کے خلاف قابض حکومت کے تحت بڑھتے ہوئے حملے، خاص طور پر دائیں بازو کی انتہا پسند حکومت اور اس کے وزیروں کی براہِ راست حمایت سے، اسرائیل کے لیے وبالِ جان بن جائیں گے اور اس سنگین اشتعال انگیزی کے خلاف عوامی غصے کے طوفان کو بھڑکا دیں گے۔ٹیلیگرام پر جاری بیان میں حماس نے کہا کہ ہم مقبوضہ علاقوں کے اپنے عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ مساجد اور مقدسات کے دفاع میں عوامی اور قومی جدوجہد کے تمام طریقوں کو مزید تیز کریں اور ہر اس شخص کو واضح پیغام دیں جو ہمارے تاریخی اور مذہبی حقوق پر تجاوز کرنے کا سوچے۔