واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستانی سفارتی وفد کی واشنگٹن آمد کے منتظر ہیں، انھوں نے صحافیوں کو بتایا کہ پاکستانی حکومت کے نمائندے آئندہ ہفتے آ رہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو جوائنٹ بیس اینڈریو پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یہ اطلاع دی ہے کہ حکومت پاکستان کا ایک وفد آئندہ ہفتے واشنگٹن آ رہا ہے۔روئٹرز کے مطابق اس دورے میں پاکستان کی جانب سے ٹیرف پر معاہدہ کیا جائے گا، پاکستان کو امریکا کے ساتھ 3 بلین ڈالر کے تجارتی سرپلس کی وجہ سے امریکا کو اپنی برآمدات پر ممکنہ 29 فی صد ٹیرف کا سامنا ہے۔انھوں نے کہا ہم پاکستان اور بھارت سے بات چیت کر رہے ہیں، حالات بہت خراب تھے، پاکستان اور بھارت جوہری قوتیں ہیں، دونوں ملک جنگ کریں گے تو میرے پاس ان کے لیے کچھ نہیں ہے۔کانگریس رہنما ششی تھرور نے ٹرمپ کے ثالثی کے کردار کو مسترد کردیاٹرمپ نے کہا ہم ایٹمی جنگ کو تجارت کے بدلے میں روکنے میں کامیاب ہوئے ہیں، فخر ہے کہ ہم جنگ بندی میں کامیاب ہوئے، عام طور پر وہاں گولیاں چلتی ہیں لیکن ہم نے تجارت پر بات کی۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ کوئی اس پر بات نہیں کر رہا لیکن پاکستان اور بھارت میں جنگ چل رہی تھی، دیکھا جائے تو دونوں ملک اب ٹھیک ہیں۔واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ بار بار پاک بھارت جنگ رکوانے میں اپنی ثالثی کا ذکر کر رہے ہیں، جب کہ بھارت کی جانب سے مسلسل اس بات کا انکار کیا جا رہا ہے، اس حوالے سے کانگریسی رہنما ششی تھرور نے بھی کہا ہے کہ بھارت نے پاکستان سے ٹرمپ کی ثالثی کے ذریعے کسی بات چیت پر کبھی اتفاق نہیں کیا۔انگوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی دراصل ثالثی ہے ہی نہیں، امریکی صدر نے صرف پیغامات اور بات چیت کا کردار ادا کیا، یہ ثالثی نہیں ہے، ہم نے امریکا کو کئی فون کالز تو ضرور کیں مگر یہ ثالثی نہیں تھی، ٹرمپ میں صدر کے اوصاف نہیں ہیں۔