ہندوستان میں کورونا وائرس کے معاملات ایک بار پھر تیزی سے بڑھنے لگے ہیں۔ چین، سنگاپور اور ہانگ کانگ سمیت کئی ایشیائی ممالک میں بڑھتے کیسز کے درمیان ہندوستان میں بھی عوامی تشویش میں اضافہ ہوا ہے۔ موجودہ وقت میں کورونا کے چار مختلف ویریئنٹ ملک میں سرگرم ہیں، جن میں جے این.1 سب سے زیادہ پھیلنے والا ویریئنٹ ہے۔ اس کے علاوہ این بی.1، 8.1 اور ایل ایف.7 بھی فعال ہیں۔ یہ تمام ویریئنٹ اومیکرون کے سب ویریئنٹ ہیں۔مرکزی وزارت صحت کے مطابق ملک میں اس وقت کورونا کے 2710 فعال کیسز موجود ہیں۔ پچھلے 24 گھنٹوں میں 511 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، 255 افراد صحت یاب ہوئے جبکہ 7 افراد کی موت واقع ہوئی ہے۔ جنوری 2025 سے اب تک 1170 لوگ کورونا سے شفایاب ہو چکے ہیں اور مجموعی طور پر 22 اموات ہو چکی ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ کیسز میں اضافہ ہوا ہے لیکن زیادہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ایمس کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر رندیپ گلیریا کے مطابق جے این.1 ویریئنٹ زیادہ متعدی ضرور ہے لیکن اس کی شدت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ویریئنٹ امیون سسٹم کو چکمہ دے کر تیزی سے پھیلتا ہے لیکن اسپتال میں داخلے کی ضرورت کم پڑ رہی ہے۔ مریضوں میں زیادہ تر علامات ہلکی نوعیت کی ہیں۔مرکزی حکومت نے تمام ریاستوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں، بڑے عوامی اجتماعات سے گریز کریں اور ماسک کے استعمال کو فروغ دیں۔ ساتھ ہی ریاستوں سے کہا گیا ہے کہ طبی سہولیات جیسے بیڈ، آکسیجن، وینٹی لیٹر، ادویات اور پی پی ای کٹس کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے۔ راجستھان کو ہدایت دی گئی ہے کہ 2 جون تک اپنی تمام طبی سہولیات کی تفصیلی رپورٹ جمع کروائے۔ریاستی سطح پر صورتحال کی بات کریں تو مہاراشٹر میں اب تک 681 کیسز درج ہو چکے ہیں، جن میں صرف جمعہ کو 84 نئے کیسز سامنے آئے۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ بیشتر مریضوں میں صرف ہلکی علامات پائی گئی ہیں۔ راجستھان میں بھی 15 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں سب سے زیادہ کیسز جے پور میں پائے گئے۔ اتر پردیش میں مجموعی کیسز کی تعداد 59 تک جا پہنچی ہے، جن میں سے 43 صرف نوئیڈا میں فعال ہیں۔ یوپی میں اب تک دو افراد کی موت ہو چکی ہے۔وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اگرچہ صورتحال قابو میں ہے لیکن عوام کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ وقت پر ٹیسٹ کرانا، علامات ظاہر ہونے پر خود کو آئسولیٹ کرنا اور ماسک پہننا اب بھی ضروری ہے تاکہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔