مہاراشٹر: بیڈ میں بے وقت بارش سے کسانوں کی فصلیں تباہ، حکومت سے امداد کی گہار

Wait 5 sec.

ممبئی: مہاراشٹر کے ضلع بیڈ کے اشٹی تعلقہ میں گزشتہ آٹھ دنوں سے جاری بےوقت بارش نے کسانوں کی محنت پر پانی پھیر دیا۔ کیلا، انار اور پیاز جیسی نقد آور فصلیں پانی میں سڑنے لگی ہیں اور کھیتوں میں کھڑا پانی کسانوں کے لیے شدید پریشانی کا سبب بن گیا ہے۔ کسانوں نے حکومت سے فوری امداد اور نقصانات کے ازالے کے لیے اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔ضلعی انتظامیہ کے مطابق، اب تک 3930.18 ہیکٹر زرعی زمین متاثر ہوئی ہے، جن میں سے 3894.23 ہیکٹر صرف اشٹی تعلقہ میں واقع ہے۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں کئی کسانوں نے لاکھوں روپے خرچ کر کے فصلیں اگائی تھیں، مگر موسمی قہر نے سب برباد کر دیا۔موضع دھامنگاؤں کے کسان سنجے بھاؤ صاحب نے بتایا، ’’میں نے انار، پیاز اور ٹماٹر کی کاشت کی تھی، سب کچھ تباہ ہو گیا۔ زرعی اہلکاروں سے رابطہ کیا مگر کوئی کھیت پر آیا ہی نہیں۔ صرف وعدے کیے جا رہے ہیں، نقصان کا کوئی سروے نہیں ہو رہا۔‘‘اسی گاؤں کے ایک اور کسان راج کمار پانڈورنگ چودھری نے کہا، ’’میں نے کیلے کی فصل پر 2.5 لاکھ روپے خرچ کیے۔ قرض بھی لیا لیکن بارش نے سب برباد کر دیا۔ اب کیلے سڑنے لگے ہیں۔ ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ فوری مدد کی جائے۔‘‘صورتحال کی سنگینی میں اس وقت اور اضافہ ہو گیا جب معلوم ہوا کہ نقصان کا تخمینہ لگانے والے زرعی معاون اور ملازمین اس وقت ہڑتال پر ہیں۔ اس کے باعث سرکاری سطح پر ’پنچنامہ‘ یعنی نقصانات کا رسمی اندراج ممکن نہیں ہو پا رہا۔ جب تک سروے مکمل نہ ہو، کسانوں کو کسی قسم کا مالی معاوضہ نہیں مل سکتا۔کسانوں کا کہنا ہے کہ اب صرف وعدوں سے کام نہیں چلے گا۔ وہ چاہتے ہیں کہ حکومت فوری طور پر سروے کرائے اور انہیں براہ راست مالی امداد فراہم کرے تاکہ وہ اپنی فصلیں دوبارہ اگا سکیں اور قرضوں سے نجات حاصل کر سکیں۔بارش کے باعث زرعی معیشت کو لگنے والا یہ دھچکہ نہ صرف کسانوں کے روزگار بلکہ خطے کی اقتصادی حالت پر بھی اثرانداز ہو رہا ہے۔ اگر جلد از جلد اقدامات نہ کیے گئے تو کسانوں کی جانب سے احتجاج اور سڑکوں پر آنے کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔