نئی دہلی: اسرائیل اور حماس کے درمیان فوری، وسیع اور مستقل جنگ بندی، انسانی امداد کی فوراً رسائی اور غزہ میں بنیادی حقوق کی بحالی کے ضمن میں اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کے 15 میں سے 14 اراکین نے غزہ میں جنگ بندی اور انسانی امداد سے متعلق ایک اہم قرارداد کی حمایت میں ووٹ دیا۔ اس کے باوجود امریکہ کے ذریعہ ویٹو پاور کے استعمال کی وجہ سے سیکورٹی کونسل یہ قرارداد پاس کرنے میں ناکام رہا۔غزہ میں فلسطینیوں پر اسرائیل کے ظالم حکمرانوں کی لگاتار بمباری اور مظالم کے خلاف مستقل جنگ بندی کے قرارداد پر امریکہ کے ویٹو پر اپنا سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ’’14 ممالک نے یہ انتہائی مناسب تجویز پیش کی تھی، لیکن امریکہ نے اس کا ساتھ نہیں دیا۔ اس کا واضح مطلب ہے کہ غزہ کی تباہی و بربادی میں امریکہ کا ہاتھ ہے اور فلسطین میں اربوں کی نسل کشی میں وہ نمبر 1 شراکت داری ہے، یا وہ یہ چاہتا ہے کہ غزہ کو انسانوں سے پاک کر کے یہاں یہودیوں کو بسایا جائے، لیکن اللہ نے چاہا تو ایسا کبھی نہیں ہوگا۔‘‘مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کا شروع سے ہی یہ ماننا ہے کہ ایک آزاد اور خود مختار ملک کا قیام ہی فلسطین مسئلہ کا مستقل حل ہے۔ ان غیر تصوراتی اور خطرناک حالات میں امریکہ اور اس کے صدر کا ظالم اسرائیل کی حمایت انتہائی شرمناک اور قابل مذمت ہے۔ مولانا مدنی نے غزہ کے جنگجوؤں کی ہمت و بہادری کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ، اسرائیل اور وہ سبھی ممالک جو حماس کا مکمل خاتمہ چاہتے ہیں، آج بھی بری طرح ناکام ہیں۔ اس منظرنامہ کو باقی رکھنے کے لیے بلاشبہ غزہ کے تقریباً ایک لاکھ شہیدوں نے اپنا خون دیا ہے۔مولانا ارشد مدنی نے اپنی بات کو مضبوطی سے رکھتے ہوئے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند فلسطین کے مجاہدین آزادی کو اپنی قلبی ہمدردی کا یقین دلاتی ہے اور ان کی آزادی کے مطالبہ کی مکمل حمایت کرتی ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ فلسطینیوں کی ہمت اور ان کی بہادری کو بلند رکھتے ہوئے ان کی مدد فرمائے، ظالم طاقتوں اور ان کے حامیوں کو تباہ و برباد کرے، آمین۔