عدالت نے ممبئی حملہ کے کلیدی ملزم تہور حسین رانا کو فیملی سے بات کرنے کی دی اجازت

Wait 5 sec.

ممبئی دہشت گردانہ حملہ کے ماسٹر مائنڈ تہور حسین رانا کی عرضی پر 9 جون کو دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں سماعت ہوئی۔ رانا نے عدالت سے اپنی فیملی سے بات کرنے کی اجازت طلب کی تھی، جسے عدالت نے قبول کر لیا ہے۔ فی الحال عدالت کی جانب سے صرف ایک بار ہی بات کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس سے قبل 24 اپریل کو عدالت نے رانا کی عرضی خارج کر دی تھی۔پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے فیملی سے بات چیت کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ فون پر بات چیت جیل کے قوانین کے مطابق اور تہاڑ جیل افسران کی نگرانی میں ہوگی۔ ساتھ ہی عدالت نے رانا کے صحت سے متعلق مسائل پر 10 دنوں میں تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے۔ معاملہ کی سماعت اسپیشل این آئی اے کے جج چندر جیت سنگھ نے کی۔ واضح ہو کہ ملزم تہور رانا فی الحال 9 جولائی تک این آئی اے کی حراست میں ہے۔ 28 اپریل کو ہوئی گزشتہ سماعت میں رانا کی کسٹڈی 12 روز کے لیے بڑھا دی گئی تھی۔جیل افسران کو دیے گئے اپنے جواب میں این آئی اے نے اس بار فون کال کی اجازت کو منظوری دے دی ہے۔ اس کے علاوہ عدالت نے جیل افسران سے ایک تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے، جس میں اس بات پر ان کی واضح رائے مانگی گئی ہے کہ جیل مینوئل کے مطابق رانا کو مستقبل میں باقاعدہ فون کال کی اجازت دی جانی چاہیے یا نہیں۔قابل ذکر ہے کہ تہور حسین رانا پاکستانی نژاد کینیڈین شہری ہے۔ 2008 کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے سازش کرنے والوں میں سے ایک امریکی شہری ڈیوڈ ہیڈلی عرف داؤد گیلانی کا قریبی ساتھی ہے، جس نے ممبئی حملہ سے قبل کئی جگہوں کی ریکی کی تھی۔ تہور رانا کو امریکہ سے حوالگی کے بعد ہندوستان لایا گیا تھا، اس کے بعد سے ہی وہ تہاڑ جیل میں بند ہے۔ این آئی اے رانا سے گہرائی سے پوچھ تاچھ کر رہی ہے اور 17 سال پرانے معاملہ کو دوبارہ سمجھنے کی کوشش کر رہی ہے۔