ترقی یافتہ ہندوستان کا راستہ صرف کسانوں کے کھیت سے گزرے گا: نائب صدر جگدیپ دھنکڑ

Wait 5 sec.

ہندوستان کے نائب صدر جگدیپ دھنکڑ نے7 جون کو سولن، ہماچل پردیش میں ڈاکٹر وائی ایس پرمار ہارٹیکلچر اینڈ فاریسٹری یونیورسٹی میں ترقی یافتہ ہندوستان کے راستے پر گفتگو کرتے ہوئے  اپنے خطاب میں کہا کہ آج کل جب ہم مصنوعی ذہانت (AI) کی بات کرتے ہیں توآج کے  نوجوان نسل خوش قسمت ہے کیونکہ وہ زرعی ذہانت سے مصنوعی ذہانت کا سفر کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ "مصنوعی ذہانت یعنی اے آئی اور زرعی ذہانت وہ ذرائع ہیں جو دیہی نظام کے اندر انقلابی تبدیلیاں لائیں گے۔" نائب صدر جمہوریہ نے واضح طور پر کہا کہ ’’ترقی یافتہ ہندوستان کا راستہ صرف ایک ہی راستے سے جائے گا اور وہ ہے کسان کے کھیت سے اور یہ تب ہی ہوگا جب آپ کسان کا ہاتھ پکڑیں ​​گے۔‘‘ انہوں نے کسانوں کو نہ صرف خوراک فراہم کرنے والے بلکہ تقدیر کے بنانے والے کے طور پر مخاطب کیا۔برآمدی ذہنیت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نائب صدر دھنکڑنے کہا، "مجھے بہت تکلیف ہوتی ہے جب لوگ کہتے ہیں کہ یہ برآمدی یعنی ایکسپورٹڈ  سامان ہے، یہ بھائی، کیوں؟ ہمیں بہترین کھانا ہے، بہترین پہننا ہے۔" انہوں نے فخر سے کہا کہ آج ہندوستانی دنیا کے بڑے اداروں میں سرفہرست ہیں اور خاص طور پر خواتین کی بڑھتی ہوئی شرکت کی تعریف کی۔پردھان منتری کسان سمان ندھی یوجنا پر بات کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ سے درخواست کی کہ فی الحال 6000 روپے کی رقم مہنگائی کے تناسب سے بڑھنی چاہیے۔ براہ راست سبسڈی کے فوائد پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کھاد پر سبسڈی براہ راست کسانوں کو دی جائے تو کسان فیصلہ کرے گا کہ وہ کھاد خریدےیا مویشیوں کے گوبر کی کھاد استعمال کرے، کسان سوچے گا کہ مجھے آرگینک فارمنگ کرنی چاہیے، قدرتی کاشتکاری کرنی چاہیے، کسان خود فیصلہ کرے گا۔پروگرام میں دیہی صنعت کاری پر زور دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا، "کاشتکار برادری کے دیہی لڑکوں اور لڑکیوں کو صنعت کار، زرعی کاروباری بننے کے لیے تربیت دی جانی چاہیے۔ ان کی ایک فوج ہونی چاہیے۔" امریکہ کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہاں کے کسان خاندانوں کی اوسط آمدنی عام خاندانوں سے زیادہ ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ حکومتی مدد براہ راست کسانوں کو دی جاتی ہے۔‘‘