بقرعید کے تہوار سے قبل قربانی کے معاملے پر سیاسی کشیدگی چھڑ گئی ہے۔ بہت سے مذہبی رہنماؤں اور بی جے پی رہنماؤں نے بقرعید پر قربانی کی مخالفت کی ہے، جب کہ کئی رہنماؤں نے قربانی کے خلاف دھمکی آمیز بیانات دئے ہیں اور ان بیانات نے بقرعید سے قبل سیاسی کشیدگی کو بڑھا دیا ہے۔ کئی ریاستوں میں بقرعید سے پہلے ہی تند و تیز بیانات کا دور شروع ہو گیا ہے۔ اس دوران دہلی حکومت نے ایک ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے گائے،اونٹ اور دیگر ممنوعہ جانوروں کی قربانی اور عوامی مقامات پر قربانی پر پابندی لگا دی ہے۔درحقیقت، بقرعید سے پہلے اتر پردیش میں بڑے جانوروں کی قربانی کو لے کر سیاسی بیان بازی جاری ہے۔ ایک جانب بی جے پی رہنما سنگیت سوم نے کہا ہے کہ ملک میں قانون ہونا چاہیے، اگر قربانی غیر قانونی ہے تو ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ ہندوؤں کی قربانی پر پابندی کیوں ہے؟ قربانی پر پابندی ہے تو قربانی کیوں ہوگی، قربانی جیسے نظام کو مکمل طور پر بند کیا جائے۔اس کے ساتھ ساتھ قائدین جس طرح سے بقرعید سے پہلے بیانات دے رہے ہیں اور قربانی کے حوالے سے تنبیہات اور دھمکیوں کی سیاست ہو رہی ہے، پولیس انتظامیہ اس سے چوکنا ہے۔ادھر یوپی پولیس کے ڈی جی پی نے سخت ہدایت جاری کی ہے۔ اے ڈی جی، آئی جی اور ایس پی کو تمام اضلاع کے حساس علاقوں میں پولیس، پی اے سی اور ہوم گارڈز کی مناسب تعیناتی کی ہدایت دی گئی ہے۔ انسداد فسادات کے آلات سے لیس کوئیک رسپانس ٹیم تیار رکھی جائے، افواہ پھیلانے والوں اور سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز پوسٹس پر سخت نظر رکھی جائے۔اس کے ساتھ ساتھ مذہبی مقامات کے گرد موثر گشت بڑھایا جائے۔ نیز ممنوعہ جانوروں کی قربانی پر پابندی پر سختی سے عمل درآمد کرایا جائے۔دارالحکومت دہلی میں بقرعید سے پہلے بیانات کا سیلاب ہے۔ عید سے پہلے دہلی حکومت نے سخت ہدایات جاری کی ہیں۔ ہدایت نامے میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ اگر کسی ممنوعہ جانور کی قربانی کی گئی تو ایسا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ایڈوائزری میں گائے، اونٹ اور دیگر ممنوعہ جانوروں کی قربانی پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ عوامی مقامات جیسے سڑکوں، گلیوں یا کسی بھی کھلی جگہ پر جانوروں کی قربانی پر مکمل پابندی ہے۔بقرعید پر قربانی کے تنازعہ کے درمیان اب مدھیہ پردیش وقف بورڈ نے قربانی کے حوالے سے ایک ایڈوائزری جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ قربانی کی جگہ کو چاروں طرف سے دیوار یا ٹین شیڈ سے بند رکھا جائے۔ قربانی صرف منتخب جگہوں پر کریں، کسی بھی حالت میں ممنوعہ جانوروں کی قربانی نہ کریں، قربانی کی کوئی ویڈیو نہ بنائیں اور اسے سوشل میڈیا پر وائرل نہ کریں، عید کی نماز صرف عیدگاہ کے اندر اور مسجد کے احاطے میں پڑھیں۔