سینئر اسرائیلی عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرتے ہوئے غزہ میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے ساتھ متوقع جنگ بندی سے متعلق اہم بیان دے دیا۔قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے ایک اسرائیلی عہدیدار کا حوالہ دیا جس نے اس امکان کو مسترد کر دیا کہ وزیر اعظم نیتن یاہو کے دورہ امریکا مکمل کرنے سے قبل کوئی ڈیل کا اعلان ہو سکتا ہے۔اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ اسرائیل اور حماس ایک یا دو ہفتوں کے اندر غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے تک پہنچنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں لیکن اس طرح کا معاہدہ صرف ایک دن میں محفوظ ہونے کا امکان نہیں ہے۔یہ بھی پڑھیں: جنگ بندی کیلیے ‘حالات’ تیار ہیں، اسرائیلی آرمی چیفانہوں نے بتایا کہ اگر اسرائیل اور حماس 60 روزہ جنگ بندی پر متفق ہو جاتے ہیں تو اسرائیل اس وقت کو مستقل سیز فائر کی پیشکش کیلیے استعمال کرے گا جس کیلیے حماس کو مکمل غیر مسلح ہونا پڑے گا۔ان کا کہنا تھا کہ اگر حماس نے غیر مسلح ہونے سے انکار کیا تو اسرائیل غزہ میں فوجی کارروائیوں کے ساتھ آگے بڑھے گا۔واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے پیشگوئی کی تھی کہ رواں ہفتے جنگ بندی معاہدہ ہو سکتا ہے لیکن گزشتہ روز وہ ٹائم فریم کو کچھ حد تک بڑھاتے ہوئے نظر آئے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ معاہدہ بہت قریب ہے تو یہ اس ہفتے یا اگلے ہفتے بھی ہو سکتا ہے لیکن یقینی طور پر نہیں۔