گجرات پل حادثہ: ہلاکتوں کی تعداد 19 تک پہنچی، 2 افراد تاحال لاپتہ، ریسکیو آپریشن جاری

Wait 5 sec.

وڈودرا: گجرات کے وڈودرا ضلع میں گمبھيرا ندی پر واقع پل گرنے کے حادثے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 19 ہو گئی ہے۔ حکام نے بتایا ہے کہ اس حادثے میں دو افراد اب بھی لاپتہ ہیں جبکہ چار زخمیوں کا علاج شہر کے ایس ایس جی اسپتال میں جاری ہے۔ حادثے کے بعد سے قومی آفات سے نمٹنے والی فورس (این ڈی آر ایف) اور ریاستی آفات رسپانس فورس (ایس ڈی آر ایف) کی ٹیمیں مسلسل ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں۔ضلع انتظامیہ کے مطابق جمعہ کو اسپتال میں زیرِ علاج 45 سالہ نریندر سنگھ پرمار کی موت واقع ہو گئی، جس کے بعد ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 19 تک پہنچ گئی ہے۔ وڈودرا کے کلکٹر انیل دھامیلیا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’’ہم نے پہلے دن 12 لاشیں برآمد کی تھیں، دوسرے دن مزید 6 لاشیں نکالی گئیں اور آج ایک زخمی اسپتال میں دم توڑ گیا ہے۔‘‘کلکٹر نے مزید بتایا کہ کچھ لاشیں ابھی تک ایک کنکریٹ سلیب کے نیچے دبی ہوئی ہیں جنہیں نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک ٹرک بھی ملبے میں پھنسا ہوا ہے اور اس کا ڈرائیور تاحال لاپتہ ہے۔یہ افسوسناک حادثہ بدھ 9 جولائی کی صبح اس وقت پیش آیا جب وڈودرا کے پادرا قصبے کے قریب مہی ساگر ندی پر قائم تقریباً چالیس سال پرانے گمبھيرا پل کا ایک حصہ اچانک منہدم ہو گیا، جس سے کئی گاڑیاں ندی میں جا گریں۔ جیسے ہی مقامی انتظامیہ کو اطلاع ملی، فوری طور پر بچاؤ مہم شروع کی گئی، جس میں اب تک 19 لاشیں ندی سے نکالی جا چکی ہیں۔ریسکیو ٹیموں کا کہنا ہے کہ اب بھی کچھ گاڑیاں ندی میں پھنسی ہوئی ہیں، جن میں ممکنہ طور پر لاپتہ افراد موجود ہو سکتے ہیں۔ ان کی تلاش کے لیے غوطہ خور ٹیمیں بھی متحرک ہیں۔ حادثے کے بعد ریاستی وزیر ریشی کیش پٹیل جائے وقوعہ پر پہنچے اور صورت حال کا جائزہ لیا۔ انہوں نے متاثرہ خاندانوں سے اظہارِ تعزیت کرتے ہوئے ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی۔ادھر، سوشل میڈیا پر لوگوں میں غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ حزب اختلاف اور کئی شہریوں نے سوال اٹھایا ہے کہ دہائیوں پرانے اس پل کی مرمت یا مرمتی جانچ کیوں نہیں کی گئی؟ آیا اس سانحے سے کوئی سبق لیا جائے گا؟ ریاستی حکومت نے اس واقعے کی مکمل تحقیقات کا حکم دے دیا ہے تاکہ یہ طے ہو سکے کہ پل کے گرنے کی بنیادی وجہ کیا تھی۔ ساتھ ہی اس جیسے دیگر پرانے پلوں کا فوری معائنہ کرانے کے بھی احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔عوامی سطح پر مانگ کی جا رہی ہے کہ متاثرہ خاندانوں کو مناسب مالی امداد دی جائے اور لاپتہ افراد کی تلاش میں تیزی لائی جائے تاکہ غمزدہ اہلِ خانہ کو کسی حد تک سکون میسر آ سکے۔