آکسفورڈ گریجویٹ جاب نہ ملنے پر فوڈ ڈیلیوری بوائے بن گیا

Wait 5 sec.

آکسفورڈ سے تعلیمی میدان میں کامیابی حاصل کرنے والا شخص گریجویٹ ڈگری ہونے کے باوجود جاب نہ ملنے پر فوڈ ڈیلیوری ورکر بن گیا۔اس وقت آکسفورڈ، پیکنگ یونیورسٹی اور ٹی سنگھوا سے ڈگریاں لینے والا 39 سالہ ڈنگ یوان ژاؤ نامی شخص چین میں اپنی تعلیمی ڈگریوں کی وجہ سے نہیں بلکہ فوڈ ڈیلیوری ورکر کے طور پر اپنی موجودہ ملازمت کی وجہ سے سرخیوں میں ہے۔ڈنگ یوان جو کبھی چین کے داخلے کے امتحانی نظام میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والا طالب علم سمجھا جاتا تھا، اب تعلیمی شعبے میں ملازمت تلاش کرنے میں ناکامی کے بعد بیجنگ میں ‘میتوان’ کے لیے کام کرتا ہے۔مذکورہ طالبعلم کی کہانی جو سب سے پہلے ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ نے رپورٹ کی تھی، نے تیزی سے بدلتے جاب مارکیٹ میں اعلیٰ تعلیم کی سکڑتی ہوئی قدر کے بارے میں بحث کو جنم دیا ہے۔کئی مہینوں اور ملازمت کے 10 سے زیادہ انٹرویوز کے بعد، ڈنگ نے سنگاپور میں کھانا پہنچانا شروع کیا، جہاں اس نے 10 گھنٹے کام کر کے تقریباً 47,000 یوآن فی ہفتہ کمایا۔آکسفورڈ یونیورسٹی یونین الیکشن میں پاکستانی طالب علم کی بڑی کامیابیانھوں نے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اپنی ایک پوسٹ میں کہا کہ اگر آپ محنت کرتے ہیں، تو آپ اچھی روزی کما سکتے ہیں۔ یہ کوئی برا کام نہیں ہے،”آکسفورڈ گریجویٹ نے یہ بھی اعتراف کیا کہ اس نے پرائیویٹ ٹیوشن پڑھانے کا کام نہیں کیا کیونکہ وہ محض کاروباری مقاصد کے لیے خاندانوں سے رابطہ کرنے میں تکلیف محسوس کرتے تھے۔ڈنگ کا ریزیومے دیکھیں تو اس نے سنگھوا سے بیچلرز کی ڈگری، پیکنگ یونیورسٹی سے انرجی انجینئرنگ میں ماسٹر، سنگاپور کی نانیانگ ٹیکنالوجیکل یونیورسٹی سے حیاتیات میں پی ایچ ڈی کی ہے۔اس کے علاوہ ڈنگ یوان نے آکسفورڈ سے بائیو ڈائیورسٹی میں ماسٹرز کی ڈگری بھی حاصل کررکھی ہے، تاہم جب سنگاپور کی نیشنل یونیورسٹی میں اس کا تحقیقی معاہدہ گزشتہ سال ختم ہوا تو اسے کوئی مستحکم تعلیمی ملازمت نہیں مل سکی۔آکسفورڈ سے صحافت کے ماہر راسموس کلیس نیلسن کی بھارتی میڈیا پروپیگنڈے پر کڑی تنقید