واشنگٹن: اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کر دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے پیر کو صدر ٹرمپ سے عشائیے پر ملاقات کے دوران انکشاف کیا کہ انھوں نے انھیں امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کیا ہے۔نیتن یاہو نے وائٹ ہاؤس میں عشائیے کے دوران کہا کہ انھوں نے صدر ٹرمپ کو نوبل انعام کمیٹی کو بھیجے گئے نامزدگی خط کی ایک نقل پیش کی ہے، انھوں نے کہا ٹرمپ اس نامزدگی کے پوری طرح حق دار ہیں کیوں کہ انھوں نے معاہدہ ابراہیم طے کیا، اور وہ ہماری آنکھوں کے سامنے ایک کے بعد دوسرے ملک اور خطے میں امن قائم کر رہے ہیں۔امریکی صدر ٹرمپ نے خط وصول کرتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ انھیں نامزدگی کی بات معلوم نہیں تھی، انھوں نے کہا ’’آپ کا بہت شکریہ، اس کا خاص طور پر آپ کی طرف سے آنا میرے لیے بہت معنی رکھتا ہے۔‘‘نیتن یاہو نے فلسطینی ریاست کی توثیق سے انکار کر دیانوبل انعام کے لیے یہ نامزدگی ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب ٹرمپ قطر اور مصر کے ثالثوں کے ذریعے اسرائیل اور حماس کو اس امر پر آمادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ ایک ایسے معاہدے پر رضامند ہوں، جس کے تحت غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی ہو اور 10 زندہ یرغمالیوں کے علاوہ 18 لاشیں بھی واپس کی جا سکیں۔رواں برس جن دیگر شخصیات نے ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کیا ہے، اُن میں ریاست جارجیا سے ریپبلکن رکن کانگریس بڈی کارٹر بھی شامل ہیں، جنھوں نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ صدر اس اعزاز کے حق دار ہیں کیوں کہ اُنھوں نے اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کی راہ ہموار کی۔یوکرین کے رکن پارلیمنٹ اولیکساندر مریژکو نے بھی گزشتہ برس ٹرمپ کو اس اعزاز کے لیے نامزد کیا تھا، تاہم بعد ازاں اُنھوں نے کہا کہ وہ یہ نامزدگی واپس لے لیں گے۔