اسرائیل حماس کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دورقطر میں ہوا، اس دوران فریقین کے درمیان معاہدے کی کوششوں کے لیے بالواسطہ بات چیت ہوئی۔غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق پہلے اسرائیل حماس کے درمیان مذاکرات کے دو ادوار میں کوئی بڑی پیش رفت نہ ہوسکی۔ فریقین معاہدے کے لئے اب بھی پر امید ہیں، مذاکرات کئی دن تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ترجمان وائٹ ہاؤس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ امریکی خصوصی ایلچی وٹکوف اس ہفتے کے آخر میں دوحہ روانہ ہوں گے اور اسرائیل حماس مذاکرات میں شامل ہوں گے۔دوسری جانب وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر کے ساتھ عشائیے کے موقع پر اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ وہ فلسطینی پناہ گزینوں کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں، تاہم انھوں نے فلسطینی ریاست کی توثیق سے انکار کیا۔انھوں نے کہا کہ وہ معاہدہ ابراہیم کو وسعت دینا چاہتے ہیں، لیکن انھوں نے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات معمول پر آنے سے قبل سعودی مطالبے کی توثیق کرنے سے انکار کیا۔اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا میرے خیال میں فلسطینیوں کو خود پر حکومت کرنے کے تمام اختیارات ہونے چاہئیں، لیکن کسی بھی طاقت سے ہمیں خطرہ نہیں ہونا چاہیے، اس کا مطلب یہ ہے کہ کچھ طاقتیں، جیسے مجموعی سیکیورٹی ہمیشہ ہمارے ہاتھ میں رہے گی۔نیتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ غزہ والوں کو غزہ میں رہنے یا چھوڑنے کا ”آزاد انتخاب“ ہونا چاہیے۔ جو لوگ رہنا چاہتے ہیں، وہ رہ سکتے ہیں، لیکن اگر وہ جانا چاہتے ہیں تو وہ وہاں سے نکل سکتے ہیں، اسے جیل نہیں ہونا چاہیے۔امریکی صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر پاک بھارت جنگ رکوانے کا ذکر کر دیانیتن یاہو نے کہا کہ امریکا اور اسرائیل ایسے کئی ممالک تلاش کرنے ہی والے ہیں جو فلسطینی پناہ گزینوں کو قبول کر لیں گے۔ واضح رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ٹرمپ کو امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کر دیا ہے۔