گجرات کے وڈودرا ضلع میں بدھ کی صبح ایک المناک حادثہ پیش آیا، جب 43 سال پرانا گمبھيرا پل اچانک مہی ساگر ندی میں دھنس گیا۔ اس حادثے میں اب تک کم از کم 9 افراد کی موت ہو چکی ہے، جبکہ کئی دیگر زخمی ہیں۔ پل کے گرنے کے وقت اس پر سے پانچ گاڑیاں گزر رہی تھیں، جن میں سے ایک ٹرک اور ایک پِک اَپ وین اب بھی ندی میں کیچڑ میں پھنسے ہوئے ہیں۔حادثہ وڈودرا کے پادرا علاقے میں پیش آیا، جہاں آنند اور وڈودرا کو جوڑنے والا گمبھيرا پل 1981 میں تعمیر کیا گیا تھا۔ صبح تقریباً 8:30 بجے پل کا ایک حصہ اچانک دھنس گیا اور اس پر موجود گاڑیاں ندی میں جا گریں۔ عینی شاہدین کے مطابق پل کے گرنے سے قبل ایک زوردار آواز سنائی دی تھی۔ریسکیو ٹیموں نے فوری طور پر کارروائی شروع کی لیکن کیچڑ اور کم پانی کی وجہ سے انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ فائر بریگیڈ، مقامی پولیس، میونسپل کارپوریشن اور این ڈی آر ایف کی ٹیمیں جائے وقوعہ پر موجود ہیں۔ کرین اور رسیوں کی مدد سے پانی میں گرے ٹرک کو نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔وڈودرا کے کلکٹر انیل دھمیلیا کے مطابق اب تک 9 افراد کی موت کی تصدیق ہوچکی ہے، جبکہ 6 افراد کو بچا لیا گیا ہے۔ دو شدید زخمیوں کو بہتر علاج کے لیے ایس ایس جی اسپتال وڈودرا منتقل کیا گیا ہے۔ریاستی حکومت نے حادثے پر افسوس کا اظہار کیا ہے لیکن مقامی لوگوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ ایک مقامی رہائشی نے بتایا کہ اس پل کی خستہ حالی کے بارے میں بارہا شکایات کی گئی تھیں لیکن حکومت نے کوئی سنجیدہ قدم نہیں اٹھایا۔وزیر اعلیٰ بھوپندر پٹیل نے پل کے گرنے کو تکلیف دہ حادثہ قرار دیتے ہوئے پل ڈیزائن اور انجینئرنگ ٹیم کو فوری طور پر جائے حادثہ بھیجنے کا حکم دیا ہے۔ حکومت نے مہلوکین کے اہل خانہ کو چار چار لاکھ روپے اور زخمیوں کو پچاس پچاس ہزار روپے امداد کا اعلان کیا ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ یہی پل گزشتہ سال ہی مرمت کیا گیا تھا۔ اس کے باوجود اس کی بنیادیں اس قدر کمزور تھیں کہ صرف ایک گرڈر کے ٹوٹنے سے پورا حصہ گر گیا۔ حکومت نے تین ماہ قبل 212 کروڑ روپے کی لاگت سے ایک نئے پل کی منظوری دی تھی، لیکن تب تک پرانے پل پر بھاری ٹریفک رواں دواں رہا۔