قطر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی مذاکرات کا پہلا دور بے نتیجہ اختتام پذیر ہوگیا۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی حکام کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ مذاکرات کے لیے آئے اسرائیلی وفد کے پاس حتمی معاہدے تک پہنچنے کے لیے اختیارات نہیں تھے۔رپورٹس کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کا یہ سلسلہ اسرائیلی وزیراعظم کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات سے ایک روز قبل شروع ہوا ہے۔نیتن یاہو نے واشنگٹن روانگی سے قبل کہا تھا کہ جنگ بندی مذاکرات میں حصہ لینے والی اسرائیلی مذاکراتی ٹیم کو ہدایات دی ہیں کہ ایسی شرائط کے تحت ہی جنگ بندی کا معاہدہ کیا جائے جنہیں اسرائیل نے قبول کیا ہے۔دوسرئ جانب اسرائیلی فوج کے ریٹائرڈ جنرل یتزاک برک نے اعتراف کیا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے دوبارہ طاقت حاصل کر لی ہے۔قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی میڈیا آؤٹ لیٹ ماریو میں شائع اپنے مضمون میں یتزاک برک نے لکھا کہ حماس نے جنگ سے پہلے کی طاقت دوبارہ حاصل کر لی ہے۔ریٹائرڈ فوجی جنرل نے لکھا کہ حماس کا دوبارہ طاقت حاصل کرنا غزہ میں اسرائیلی فوج کی پیشرفت کے بیانات سے متصادم ہے۔انہوں نے اپنے مضمون میں غزہ میں زمینی حقائق کو بھیانک قرار دیا۔ٹرمپ سے ملاقات: نیتن یاہو کی واشنگٹن روانگی میں تاخیریتزاک برک نے دعویٰ کیا کہ حماس کے پاس اب 40 ہزار مزاحمت کار ہیں جو کہ غزہ میں جنگ شروع ہونے سے پہلے کی طاقت کے برابر ہے جبکہ بہت سے مزاحمت کار سرنگوں میں تعینات ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ حماس کے مزاحمت کار گوریلوں کی طرح لڑتے رہتے ہیں جیسا کہ وہ جنگ کے آغاز سے لڑ رہے ہیں، وہ کبھی بھی ایک فوج کی طرح نہیں رہے اور اسی لیے انہوں نے اپنی فوجی صلاحیتوں کو نہیں کھویا جیسا کہ اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف کا دعویٰ ہے۔