ہریانہ کے کیتھل ضلع کے سارن گاؤں میں بدھ کی شام ایک دردناک حادثے میں تین معصوم بچوں کی ڈوبنے سے موت ہو گئی۔ دیہی لوگوں کے مطابق کئی دن پہلے تالاب میں جے سی بی کے ذریعہ گہرا کھڈ کیا گیا تھا جس میں بارش کے بعد پانی بھر گیا تھا۔ شام کے وقت بارش میں نہانے کے لیے ساتویں درجہ کا طالب علم 12 سالہ اکچھ (ولد راجیش)، تیسری درجہ کا طالب علم 10 سالہ نمن (ولد سندیپ) اور چوتھی درجہ کا طالب علم 11 سالہ وشن (ولد راکیش) گھر سے نکلے تھے۔ تینوں بچے بارش میں نہاتے ہوئے کچی مٹی میں پھسلنے لگے اور دیکھتے ہی دیکھتے تالاب میں بنے گہرے کھڈ میں چلے گئے۔ وہاں وہ کیچڑ میں پھنس گئے اور باہر نہیں نکل پائے۔اسی دوران تالاب کے پاس سے ایک 10 سالہ بچی گزر رہی تھی، جس نے بچوں کو پانی میں ہاتھ پیر مارتے ہوئے دیکھا اور شور مچایا۔ اس کی آواز سن کر دیہی لوگ دوڑ پڑے۔ جس کے بعد پاس کے نوجوان موقع پر پہنچے اور انہیں باہر نکالنے کی کوشش کی۔ لیکن تب تک کافی دیر ہو چکی تھی۔ اہل خانہ تینوں بچوں کو فوراً اسپتال لے کر پہنچے، جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ اعلان کر دیا۔ سرپنچ سدیش نے بتایا کہ گاؤں کے لوگوں کے لیے بدھ کا دن بہت بُرا رہا۔ نمن، ونش اور اکشے کی موت سے پورے گاؤں میں ماتم کا ماحول ہے۔مرنے والے تینوں بچے کسان کنبہ سے تھے۔ اہل خانہ نے بتایا کہ ان میں سے نمن اپنے ماں-باپ کا اکلوتا بیٹا تھا۔ اس کی دو بہنیں ہیں۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی تترم تھانہ پولیس موقع پر پہنچی اور جانچ شروع کی۔ تھانہ انچارج کرشن کمار نے بتایا کہ پولیس ٹیم نے گاؤں پہنچ کر ابتدائی معلومات حاصل کی اور پتہ چلا کہ یہ افسوسناک حادثہ کھیل-کھیل میں ہوا۔ فی الحال اہل خانہ نے بچوں کی آخری رسوم ادا کر دی ہے اور ابھی تک کوئی باضابطہ بیان درج نہیں کرایا گیا ہے۔ کرشن کمار کے مطابق اہل خانہ نے کسی بھی طرح کی قانونی کارروائی سے انکار کر دیا ہے۔یہ دردناک حادثہ دیہی لوگوں اور انتظامیہ دونوں کے لیے وارننگ ہے۔ عوامی مقامات جیسے تالابوں پر تحفظ کے پختہ انتظامات کیوں نہیں ہیں؟ بچوں کی نگرانی کیوں نہیں کی جا رہی تھی؟ ان سوالوں کے جواب ضروری ہیں تاکہ مستقبل میں ایسے دردناک حادثے دوہرائے نہیں جائیں۔