گجرات میں پُل حادثوں پر کانگریس کا حملہ، جگنیش میوانی نے کہا- ’عوام کی جان کی قیمت صرف 4 لاکھ روپے رہ گئی!‘

Wait 5 sec.

نئی دہلی میں کانگریس کے نئے اے آئی سی سی ہیڈکوارٹر پر منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں گجرات کے وڈگام سے رکن اسمبلی جگنیش میوانی اور کانگریس سیوا دل کے قومی صدر لال جی دیسائی نے گجرات میں پے در پے ہونے والے حادثات پر بی جے پی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔جگنیش میوانی نے کہا کہ گجرات میں بی جے پی حکومت اور اس کے بدعنوان افسران کی ملی بھگت سے متعدد خوفناک حادثے رونما ہو چکے ہیں۔ حالیہ وڈودرا پل حادثے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ مقامی لوگ کافی وقت سے گمبھيرا پل کے خستہ حال ہونے پر سوال اٹھا رہے تھے۔ ریاستی اسمبلی میں کانگریس کے لیڈر امیت چاڑا نے بھی اس پل کی مرمت کا مطالبہ کیا تھا لیکن حکومت نے کوئی دھیان نہیں دیا۔ اب تک 16 افراد اس حادثے میں جاں بحق ہو چکے ہیں اور 7 لاپتہ ہیں۔انہوں نے حادثہ کا منظر بیان کرتے ہوئے کہا کہ پل گرنے کے بعد تقریباً 55 منٹ تک ایک خاتون اپنے خاندان کو بچانے کے لیے چیختی چلاتی رہی لیکن انتظامیہ کہیں نظر نہیں آئی۔ آخرکار مقامی ماہی گیروں نے انہیں بچایا۔ جگنیش نے یاد دلایا کہ موربی پل حادثے میں بھی حکومت کی لاپروائی کے سبب 135 افراد جان گنوا بیٹھے تھے۔ اسی طرح راجکوٹ کی گیمنگ زون، وڈودرا میں کشتی الٹنے اور ڈیسا کی فیکٹری میں آگ جیسے حادثات میں درجنوں لوگوں کی جانیں گئی ہیں۔انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا، ’’بی جے پی حکومت جیسے طے کر چکی ہے کہ عوام حادثے میں مریں اور بدلے میں صرف 4 لاکھ روپے کا معاوضہ پائیں۔ یعنی ریاست میں عام آدمی کی جان کی قیمت محض چار لاکھ رہ گئی ہے۔‘‘مرکزی حکومت پر بھی حملہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’نریندر مودی ملک سے باہر ڈھول نگاڑے بجا رہے ہیں اور یہاں گجرات میں معصوم لوگ مر رہے ہیں۔ وہ کمپنیاں جنہیں پہلے بلیک لسٹ کیا گیا تھا، اگر وہ بی جے پی کو چندہ دیں تو دوبارہ ان کو پروجیکٹ دے دیے جاتے ہیں، چاہے ان کی وجہ سے ہی حادثے کیوں نہ ہوئے ہوں۔‘‘جگنیش نے کہا کہ پچھلے چار برس میں گجرات میں کم از کم 16 بار پل گرے ہیں لیکن آج تک کسی بڑے افسر یا سیاست دان کو سزا نہیں ملی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ انہی بدعنوان پولیس افسران کو تفتیش سونپی جاتی ہے جو خود جرائم سے کمائی کرتے ہیں یا بی جے پی کو الیکشن جتوانے کی 'سپورٹ' لیتے ہیں۔ صرف میڈیا یا اپوزیشن کے دباؤ پر چند 'چھوٹی مچھلیوں' کو پکڑ کر خانہ پری کی جاتی ہے، لیکن 'بڑے مگرمچھ' بچ نکلتے ہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ اگر حکومت ایماندار افسران کی ایک تفتیشی ٹیم تشکیل نہیں دیتی تو وہ سڑکوں پر اتر کر وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ سے استعفیٰ مانگیں گے۔دریں اثنا، لال جی دیسائی نے بھی ریاست میں حکومتی ناکامیوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ گجرات میں ہر ضلع اور تحصیل میں پل گر رہے ہیں، سڑکیں، ڈیم، نہریں اور عمارتیں مسلسل ٹوٹ رہی ہیں اور ہر حادثے کے بعد صرف وعدے کیے جاتے ہیں کہ مجرموں کو نہیں چھوڑا جائے گا لیکن کبھی گرفتاری ہی نہیں ہوتی۔انہوں نے کہا کہ ’’گجرات میں صرف پل نہیں گر رہے، پوری حکومت گر چکی ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ گجرات میں اب ’چندہ دو، دھندہ لو‘ ماڈل چل رہا ہے اور یہاں امیر و غریب کے لیے الگ الگ قانون ہیں۔ اسٹریٹ وینڈروں پر ظلم ہو رہا ہے، غریبوں کے گھروں کو بلڈوزر سے گرایا جا رہا ہے اور ریاست کی سڑکیں گڈھوں سے بھری ہوئی ہیں۔ لال جی دیسائی نے کہا کہ آج ریاست میں لوگ سوال کر رہے ہیں کہ جو لوگ ان حالات کے ذمہ دار ہیں، انہیں سزا کب ملے گی؟