پیر کی صبح دہلی کے چانکیہ پوری میں چین اسنیچنگ کا ایک معاملہ سامنے آیا ہے۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ چین اسنیچنگ کی یہ واردات ’سنسد بھون‘ (پارلیمنٹ ہاؤس) سے کچھ ہی دوری پر ایک خاتون ایم پی سدھا کے ساتھ ہوئی۔ دراصل تمل ناڈو کے مئیلا ڈوتورے کی کانگریس ایم پی ایم۔ سدھا ایک سال سے تمل ناڈو بھون میں رہتی ہیں۔ آج صبح 6 بجے وہ مارننگ واک کے لیے نکلی تھیِں اسی دوران سڑک پر بائک سوار بدمعاش نے ان کے گلے سے سونے کی چین کھینچی اور فرار ہو گیا۔پولیس نے معاملہ درج کرتے ہوئے جانچ شروع کر دی ہے۔ دہلی پولیس نے ملزم کو پکڑنے کے لیے 10 سے زیادہ ٹیمیں بنائی ہیں۔ تلاشی کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج کیمرے کے علاوہ ڈمپ ڈیٹا کھنگالا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی عینی شاہدین سے بھی بات کی جا رہی ہے۔ واقعہ کے وقت علاقے میں کسی بھی مشتبہ سرگرمی کی جانچ ہو رہی ہے۔ افسروں نے بتایا کہ تمل ناڈو بھون اور آس پاس کے علاقوں میں تحتظ کے انتظامات سخت کر دیے گئے ہیں۔सांसद की चेन झपटी दिल्ली में तमिलनाडु की सांसद एम सुधा से झपटमारी हुई यानी महिला सांसद के साथ सुबह 6 बजे मॉर्निंग वॉक के दौरान चेन स्नेचिंग की वारदात हुई है । बताया जा रहा है बाइक सवार बदमाशों ने सोने की चेन खींची और फरार हो गए।हालाकि दिल्ली में ये कोई नई बात नहीं है ।…— Saurabh Bharadwaj (@Saurabh_MLAgk) August 4, 2025واقعہ کے بعد کانگریس رہنما اور لوک سبھا ایم پی پرینکا گاندھی، سدھا کو لوک سبھا اسپیکر کے پاس لے کر گئیں اور معاملے کی شکایت کی۔ ساتھ ہی سدھا نے خود چین اسنیچنگ اور چوٹ کے معاملے پر وزیر داخلہ امت شاہ کو خط لکھا ہے۔ اس میں انہوں نے کہا، ’’اس حملے سے میری گردن میں چوٹ لگی ہے۔ میری سونے کی چین چھن گئی ہے اور میں اس وقت صدمے میں ہوں۔‘‘ایم پی سدھا نے سوال اٹھایا کہ اگر قومی راجدھانی کے سخت سیکوریٹی والے علاقے میں ایک خاتون نہیں چل سکتی تو ہم اور کہاں خود کو محفوظ محسوس کر سکتے ہیں؟Delhi | Member of Parliament from Mayiladuthurai Lok Sabha constituency in Tamil Nadu, R. Sudha writes to Union Home Minister Amit Shah, stating that her gold chain was snatched and she suffered injuries in th incident this morning near Poland Embassy in Chanakyapuri area. She… pic.twitter.com/YLWGZ2vqad— ANI (@ANI) August 4, 2025حیرانی کی بات ہے کہ ابھی پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس جاری ہے اور ایسے وقت میں اس علاقے میں سخت حفاظتی انتظامات ہوتے ہیں۔ اس کے باوجود بدمعاشوں نے اس طرح کی واردات کو کیسے انجام دے دیا۔ حکومت سوالوں کے گھیرے میں ہے۔