نیوزی لینڈ اور ویسٹ انڈیز کے درمیان 3 ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا پہلا میچ کرائسٹ چرچ ہیگلے اوول میں کھیلا گیا۔ یہ میچ کافی دلچسپ رہا اور 5 روز کے کھیل کے بعد بھی کوئی ٹیم جیت حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکی۔ یعنی یہ میچ ڈرا پر ختم ہو گیا۔ ویسے ویسٹ انڈیز کے لیے یہ ڈرا کسی جیت سے کم نہیں ہے۔ کیونکہ 531 رنوں کا پہاڑ جیسا ہدف دینے کے بعد بھی نیوزی لینڈ کی ٹیم ویسٹ انڈیز کو 163.3 اوورس میں آؤٹ نہیں کر سکی۔ ویسٹ انڈیز نے چوتھی اننگ میں 6 وکٹ کے نقصان پر 457 رن بنا لیے تھے، جب میچ کو ڈرا قرار دیا گیا۔ نیوزی لینڈ کے جبڑے سے میچ نکال کر ڈرا کرانے میں ویسٹ انڈیز کے آل راؤنڈر جسٹن گریوس (202 رن ناٹ آؤٹ) نے اہم کردار ادا کیا۔A mammoth batting effort from the West Indies middle-order helps the visitors draw the first #NZvWI Test in Christchurch #WTC27 : https://t.co/1W0563ctBn pic.twitter.com/SpyWYoS8ia— ICC (@ICC) December 6, 2025میچ کی چوتھی اننگ میں نیوزی لینڈ نے ویسٹ انڈیز کو جیت کے لیے 531 رنوں کا ہدف دیا تھا، جس کے جواب میں ویسٹ انڈیز نے 74 رن پر ہی 4 وکٹ گنوا دیے تھے۔ اس کے بعد نیوزی لینڈ کی جیت یقینی مانی جا رہی تھی۔ لیکن آل راؤنڈر جسٹن گریوس اور وکٹ کیپر بلے باز شائے ہوپ کے درمیان پانچویں وکٹ کے لیے 196 رنوں کی شراکت داری ہوئی اور میچ کا رخ بدل گیا۔ شائے ہوپ نے 234 گیندوں پر 140 رنوں کی شاندار اننگ کھیلی۔ ان کے آؤٹ ہونے کے بعد جسٹن گریوس نے ذمہ داری لی اور میچ ڈرا ہونے تک کریز پر جمے رہے۔ تیز گیند باز کیمر روچ (58 رن 233 گیند) نے جسٹن گریوس کا بخوبی ساتھ دیا۔ یہ ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی پہلی نصف سنچری تھی۔پلیئر آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کرنے والے جسٹن گریوس نے 388 گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے 202 رنوں کی شاندار اننگ کھیلی۔ ان کی اس تاریخی اننگ میں 19 چوکے شامل تھے، ساتھ ہی ٹیسٹ کرکٹ میں یہ ان کی پہلی ڈبل سنچری بھی تھی۔ بلے بازی کے دوران انہیں ہیمسٹرنگ کا بھی سامنا کرنا پڑا، لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور کریز پر ڈٹے رہے۔ انہوں نے تیز گیند باز کیمر روچ کے ساتھ ساتویں وکٹ کے لیے ناقابل شکست 180 رن کی شراکت داری کی، جس نے میچ ڈرا کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔واضح رہے کہ ویسٹ انڈیز نے ٹاس جیت کر پہلے گیند بازی کا فیصلہ کیا تھا۔ نیوزی لینڈ نے پہلی اننگ میں 231 رن بنائے، جس میں کین ولیمسن کے سب سے زیادہ 52 رن شامل تھے۔ اس کے جواب میں ویسٹ انڈیز کی پوری ٹیم پہلی اننگ میں 167 رنوں پر آل آؤٹ ہو گئی، تیگ نارائن چندرپال (52 رن) اور شائے ہوپ (56 رن) کے علاوہ کوئی بھی بلے باز میدان پر زیادہ دیر ٹھہرنے میں کامیاب نہیں ہو پایا۔ اس کے بعد نیوزی لینڈ نے دوسری اننگ میں 8 وکٹ کے نقصان پر 466 رن بنا کر اننگ ڈکلیئر کر دیا اور ویسٹ انڈیز کو جیت کے لیے 531 رنوں کا ہدف دیا۔ دوسری اننگ میں نیوزی لینڈ کے کپتان ٹام لیتھم (145 رن) اور آل راؤنڈر رچن رویندر (176 رن) نے شاندار بلے بازی کا مظاہرہ کیا۔ لیکن ویسٹ انڈیز نے آخری اننگ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر نیوزی لینڈ کو تاریخی ڈرا پر مجبور کر دیا۔