تہران (1 اکتوبر 2025): ایران نے اسرائیل کے ساتھ جنگ اور عالمی پابندیاں نافذ ہونے کے بعد اپنے میزائلوں کی رینج (فاصلے) میں اضافہ کرنے کا اشارہ دے دیا۔پاسداران انقلاب کے ایک سینئر کمانڈر نے ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی فارس نیوز کو بتایا کہ میزائلوں کی رینج کو ضرورت کے مطابق کسی بھی حد تک بڑھایا جائے گا۔خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق پاسداران انقلاب کے کمانڈر کا مذکورہ بیان مغربی ممالک کی جانب سے تہران کے میزائلوں پر پابندی کے مطالبات کے ردعمل میں تھا۔ایرانی حکام کے مطابق امریکا اور کچھ یورپی ممالک کی جانب سے ایران کی میزائل صلاحیتوں پر پابندیاں عائد کرنے کے مطالبات جوہری معاہدے کے راستے میں رکاوٹ بننے والے مسائل میں سے ایک ہیں۔مغربی ممالک کو خدشہ ہے کہ ایران کا یورینیم افزودگی پروگرام ایٹمی ہتھیار کیلیے مواد فراہم کر سکتا ہے اور وہ اسے لے جانے کیلیے بیلسٹک میزائل تیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے، تاہم تہران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی خواہش سے انکار کرتا ہے۔ایرانی میزائلوں کی رینج 2000 کلومیٹر ہے جو کہ ماضی میں حکام کے مطابق ملک کے تحفظ کیلیے کافی ہے کیونکہ یہ رینج اسرائیل تک فاصلے کو پورا کر سکتی ہے۔تاہم، جون میں اسرائیلی جنگی طیاروں کی جانب سے ایران کے مغربی صوبوں میں واقع لانچرز کو نشانہ بنائے جانے کے بعد تہران نے آہستہ آہستہ اپنے علاقے کے مشرقی حصوں سے میزائل داغے جن کیلیے زیادہ رینج کی ضرورت تھی۔خاتم الانبیاء مرکزی فوجی ہیڈکوارٹر کے نائب انسپکٹر محمد جعفر اسدی نے فارس نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ہمارے میزائل اس رینج تک پہنچیں گے جو ان کیلیے درکار ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی میزائلوں کی طاقت اور رینج نے جون میں اسرائیل کی شروع کردہ جنگ کو 12 دن تک محدود کر دیا، تہران نے اسرائیلی علاقے پر سینکڑوں میزائل داغ کر جوابی کارروائی کی۔ایرانی جوہری تنصیبات پر بمباری کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تنازع کو ختم کرنے کیلیے جنگ بندی کا اعلان کیا جس میں ایران اور اسرائیل دونوں نے فتح کا دعویٰ کیا۔