ممکن ہے حماس ٹرمپ کا مجوزہ غزہ امن منصوبہ مسترد کر دے، سینئر عہدیدار

Wait 5 sec.

استنبول (1 اکتوبر 2025): جنگ بندی کیلیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ غزہ امن منصوبے پر حماس کے ایک سینئر عہدیدار نے ردعمل دے دیا۔برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر حماس عہدیدار نے کہا کہ ممکن ہے ہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ غزہ امن منصوبے کو مسترد کر دیں کیونکہ یہ اسرائیل کے مفادات میں ہے اور فلسطینیوں کے مفادات کو نظر انداز کرتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ حماس ہتھیار ڈالنے اور انہیں حوالے کرنے پر رضامند نہیں ہوگی۔ حماس غزہ میں بین الاقوامی استحکام فورس (آئی ایس ایف) کی تعیناتی کی مخالفت کرتی ہے اور اسے قبضے کی ایک نئی قسم قرار دیتی ہے۔واضح رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے پیر کو وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات میں مجوزہ غزہ امن منصوبے کو قبول کیا تھا تاہم اس پر حماس کی جانب سے باضابطہ جواب آنا باقی ہے۔گزشتہ روز قطری وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ حماس مجوزہ غزہ امن منصوبے کا ذمہ داری سے جائزہ لے رہی ہے۔حماس کے مذاکرات سے واقف ایک سینئر فلسطینی عہدیدار نے بی بی سی کو بتایا کہ مذاکرات میں گروپ کی قیادت جو غزہ کے اندر اور باہر دونوں جگہ موجود ہے وہ شامل ہے۔مسلح گروپ فلسطینی اسلامک جہاد (پی آئی جے) نے 7 اکتوبر 2023 حملے میں حصہ لیا تھا، اس نے منگل کو اس مجوزہ منصوبے کو مسترد کر دیا تھا۔