چھتیس گڑھ میں جاری انسداد نکسل آپریشن میں سیکورٹی فورس کو آج ایک بڑی کامیابی ہاتھ لگی ہے۔ پولیس انکاؤنٹر میں مارے جانے کے خوف سے 103 نکسلیوں نے ہتھیار ڈال دیے ہیں اور تشدد کا راستہ چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔ خودسپردگی کرنے والے 103 میں سے 49 نکسلی ایسے تھے جن پر حکومت نے انعام رکھا ہوا تھا۔ ان 49 سب پر مجموعی ایک کروڑ 7 لاکھ روپے کا انعام بتایا جا رہا ہے۔ یہ نکسلی پہلے چھتیس گڑھ میں کئی حملوں میں شامل رہے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ آئندہ 4 اکتوبر کو چھتیس گڑھ واقع بستر میں ایک تقریب سے خطاب کرنے والے ہیں۔ ان کی آمد سے عین قبل اتنی بڑی تعداد میں نکسلیوں کی خودسپردگی ماؤنواز تنظیم کے لیے بڑا جھٹکا تصور کیا جا رہا ہے۔ دسہرہ کے دن بیجاپور میں یہ سب نکسلی پولیس سپرنٹنڈنٹ کے دفتر پہنچے اور خود سپردگی کرنے کا اعلان کیا۔ چھتیس گڑھ کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ ایک ہی دن میں اتنے زیادہ نکسلیوں نے ہتھیار ڈالے ہوں۔پولیس سپرنٹنڈنٹ نے اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ صرف ہتھیار ڈالنا نہیں بلکہ اس سوچ کی شکست ہے جو برسوں سے تشدد اور گمراہی کے سہارے چل رہی تھی۔‘‘ بڑی تعداد میں نکسلیوں کی خودسپردگی کے بعد حکومت نے یقین دلایا ہے کہ ہتھیار ڈالنے والوں کو بازآبادکاری پالیسی کے تحت سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔اس سے قبل 24 ستمبر کو دنتے واڑہ میں بھی 71 نکسلیوں نے خود سپردگی کی تھی، جن میں سے 30 پر انعام تھا۔ وہ سب ’لون وراتو‘ مہم کے تحت ہتھیار ڈالنے پر مجبور ہوئے تھے۔ مستقل ہو رہی خود سپردگی کو فوج کے دباؤ کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔ اس دباؤ کی وجہ سے نکسلی تنظیم اب کمزور ہو رہی ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ آگے بھی نکسلیوں کی خودسپردگی کا سلسلہ جاری رہنے والا ہے۔