امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ہندوستان پر لگائے 25 فیصد ٹیرف کو بڑھا کر 50 فیصد کر دیا ہے۔ اس کا اثر ہندوستانی شیئر بازار پر بھی پڑنا شروع ہو گیا ہے۔ سینسیکس اور نفٹی دونوں انڈیکس گراوٹ کے ساتھ لال نشان پر کھلے اور ان میں تیزی سے گراوٹ ہو رہی ہے۔ 11 بجے کے قریب بی ایس ای سینسیکس جہاں 450 پوائنٹس سے زیادہ پھسل کر 80000 کے اعداد و شمار کے نیچے آ گیا تو وہیں این ایس ای نفٹی بھی 150 پوائنٹس سے زیادہ پھسل گیا۔ اس دوران کئی بڑی کمپنیوں کے شیئر بھی اچانک ٹوٹتے ہوئے نظر آئے۔ان میں لارج کیپ کمپنیوں میں شامل اڈانی پورٹس (3 فیصد)، ٹاٹا موٹرس (2.50 فیصد) اور ٹاٹا اسٹیل (1.50) جیسے اسٹاکس شامل ہیں۔ جمعرات کو مارکیٹ ریڈ زون میں کھلا تھا اور 30 شیئروں والا سینسیکس انڈیکس جہاں کھلتے ہی 250 پوائنٹس پھسلا اور پھر تیز ریکوری کے موڈ میں بھی نظر آیا۔ وہیں نفٹی نے بھی معمولی گراوٹ کے ساتھ کاروبار کی شروعات کی۔ٹرمپ کے ہندوستان پر ٹیرف بڑھانے کے بعد شیئر بازار کی شروعات سستی کے ساتھ ہوئی۔ سینسیکس اپنے پچھلے بند 80543.99 کے مقابلے میں 80262 پر کھلا لیکن پھر ری کوری کرتا ہوا نظر آیا اور کچھ ہی منٹوں میں 80421 پر ٹریڈ کرنے لگا لیکن پھر اس میں گراوت تیز ہوتی گئی اور خبر لکھے جانے تک یہ 450 پوائنٹس سے زیادہ پھسل کر 79979 کی سطح پر کاروبار کرتا نظر آنے لگا۔نفٹی کی بھی رفتار سینسیکس کی طرح ہی رہی اور یہ بھی 24574 کے اپنے پچھلے بند کے مقابلے میں معمولی گراوٹ کے ساتھ 24464 پر کھلا اور پھر اچانک 24542 پر پہنچ گیا لیکن اس میں بھی ری کوری زیادہ دیر تک قائم نہیں رہی اور سینسیکس کی طرح ہی گراوٹ تیز ہو گئی۔ یہ انڈیکس 150 پوائنٹس سے زیادہ پھسل کر 24387 پر ٹریڈ کرنے لگا۔شیئر مارکیٹ میں کاروبار کی شروعات ہونے پر 751 کمپنیوں کے شیئروں نے گراوٹ کے ساتھ لال نشان پر کاروبار کی شروعات کی تھی۔ ٹرمپ ٹیرف کے اثر سے جن شیئروں کی رفتار دھیمی پڑی ان میں بی ایچ ای ایل شیئر (6.13 فیصد)، بائر کراپ شیئر (5.20 فیصد)، کونکور شیئر (4 فیصد)، اِمامی شیئر (3 فیصد) کی گراوٹ لے کر کاروبار کر رہے تھے۔ اس کے علاوہ گودریج انڈیا شیئر (2.85 فیصد)، جی پی ٹی ہیلتھ شیئر (10.67 فیصد)، جی این ایف سی شیئر (7.61 فیصد)، لومیکس انڈیا شیئر (7.10 فیصد) اور سگاچی انڈسٹریز شیئر (7فیصد) ٹوٹ کر کاروبار کر رہے تھے۔