سپریم کورٹ نے دہلی-این سی آر میں آوارہ کتوں کے بڑھتے حملوں اور ریبیز سے ہونے والی اموات پر سخت رویہ اپناتے ہوئے پیر کو اہم فیصلہ سنایا۔ عدالت نے حکم دیا کہ تمام آوارہ کتوں کو پکڑ کر ان کی نس بندی اور ویکسی نیشن کی جائے اور انہیں مستقل طور پر ’ڈاگ شیلٹر‘ میں رکھا جائے۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے دہلی حکومت، ایم سی ڈی اور این ڈی ایم سی کو آٹھ ہفتوں کے اندر مناسب تعداد میں شیلٹر ہوم بنانے اور پہلے مرحلے میں حساس علاقوں سے یہ مہم شروع کرنے کی ہدایت دی۔ عدالت نے کہا کہ چھ ہفتوں میں کم از کم 5000 کتوں کو پکڑنے کا ہدف پورا کیا جائے اور کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے والوں پر سخت کارروائی کی جائے۔یہ ہدایات اس وقت آئیں جب عدالت نے 28 جولائی کو خود نوٹس لیتے ہوئے دہلی اور مضافات میں آوارہ کتوں کے بڑھتے کاٹنے کے واقعات، ریبیز کے کیسز اور اس سے جانی نقصانات پر تشویش ظاہر کی تھی۔ خاص طور پر حالیہ واقعے میں دہلی کے روہنی علاقے کے پوٹھ کلاں میں 6 سالہ بچی کی ریبیز سے موت نے معاملے کو مزید سنگین بنا دیا تھا۔ عدالت نے کہا تھا کہ بچے اور بزرگ سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں اور فوری عملی اقدام ناگزیر ہے۔تاہم کانگریس کے سینئر رہنما اور لوک سبھا میں قائدِ حزبِ اختلاف راہل گاندھی نے اس فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حکم دہائیوں پرانی انسان اور سائنس پر مبنی پالیسی سے پیچھے ہٹنے کے مترادف ہے۔ راہل گاندھی نے واضح کیا کہ آوارہ کتے کوئی ’مسئلہ‘ نہیں ہیں جنہیں مٹا دیا جائے، بلکہ ان کے ساتھ انسانیت اور ہمدردی کے اصولوں کے تحت پیش آنا چاہیے۔ان کے مطابق شیلٹرز کا قیام، کتوں کی نس بندی، ویکسی نیشن اور کمیونٹی کیئر جیسے اقدامات ہی سڑکوں کو محفوظ بنانے کا پائیدار حل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام کتوں کو ایک ساتھ ہٹانا ظالمانہ، دور اندیشی سے خالی، اور انسانیت سے عاری عمل ہے۔ ہم بیک وقت عوامی تحفظ اور جانوروں کی فلاح کو یقینی بنا سکتے ہیں، لیکن اس کے لیے سوچ سمجھ کر اقدامات کرنا ہوں گے۔The SC’s directive to remove all stray dogs from Delhi-NCR is a step back from decades of humane, science-backed policy.These voiceless souls are not “problems” to be erased.Shelters, sterilisation, vaccination & community care can keep streets safe - without cruelty.Blanket…— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) August 12, 2025سپریم کورٹ کے اس معاملے میں واضح ہدایات ہیں کہ شیلٹر ہومز میں اتنے اہلکار ہونے چاہئیں جو کتوں کی نس بندی اور ویکسی نیشن کے عمل کو مؤثر طریقے سے انجام دے سکیں۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ نومولود اور کم عمر بچے آوارہ کتوں کے شکار نہ بنیں، اس کے لیے ہر ممکن حفاظتی قدم اٹھانا ضروری ہے۔عدالت نے مرکزی حکومت کے موقف کو سننے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’ڈاگ لورس‘ یا کسی اور فریق کی درخواست اس مرحلے پر نہیں سنی جائے گی کیونکہ یہ معاملہ براہِ راست عوامی مفاد سے جڑا ہے۔ جسٹس پاردیوالا نے بھی سماعت کے دوران کہا کہ ’’یہ ہم اپنے لیے نہیں بلکہ عوامی مفاد میں کر رہے ہیں، اس لیے جذباتیت کو فیصلے پر اثرانداز نہیں ہونا چاہیے۔‘‘