کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے غزہ میں الجزیرہ کے پانچ صحافیوں کے قتل پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی ریاست غزہ میں نسل کشی پر آمادہ ہے۔ انہوں نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر اپنی پوسٹس میں لکھا کہ یہ قتل فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کی جانب سے کیے گئے ایک اور سنگین جرم کی مثال ہے اور سچ کے لیے کھڑے ہونے والوں کا حوصلہ اسرائیلی ریاست کے تشدد اور نفرت سے کبھی نہیں ٹوٹ سکتا۔پرینکا گاندھی نے مزید کہا، ’’اسرائیلی ریاست نسل کشی کر رہی ہے۔ اس نے 60 ہزار سے زائد افراد کو قتل کیا ہے جن میں 18,430 بچے شامل ہیں۔ سینکڑوں کو بھوک سے مار دیا گیا ہے اور لاکھوں کو بھوکا مرنے کی دھمکی دی جا رہی ہے۔ خاموشی اور بے عملی کے ذریعے ان جرائم کی حمایت کرنا خود ایک جرم ہے۔‘‘ انہوں نے حکومت ہند کی خاموشی کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ رویہ ناقابل قبول ہے۔یہ بیان اس واقعے کے بعد آیا جس میں قطر سے چلنے والے میڈیا ہاؤس الجزیرہ نے اعلان کیا کہ اتوار کو غزہ سٹی میں اس کے ایک اہم رپورٹر انس الشریف سمیت دو نامہ نگار اور تین کیمرہ مین اسرائیلی حملے میں جان بحق ہو گئے۔ الجزیرہ کے مطابق 28 سالہ انس الشریف شمالی غزہ سے مسلسل اور تفصیلی رپورٹنگ کے لیے پہچانے جاتے تھے اور اتوار کو اسپتال کے مین گیٹ کے باہر صحافیوں کے لیے بنے خیمے پر براہِ راست حملے میں جاں بحق ہوئے۔اسرائیلی فوج نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انس الشریف ایک ’دہشت گرد‘ تھے جو صحافی کا روپ دھارے ہوئے تھے۔ اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے ٹیلی گرام پر جاری بیان میں کہا، ’’کچھ وقت پہلے، غزہ شہر میں آئی ڈی ایف نے دہشت گرد انس الشریف کو نشانہ بنایا جو خود کو الجزیرہ کا صحافی ظاہر کر رہا تھا۔‘‘اس حملے میں جاں بحق دیگر افراد میں کیمرہ آپریٹر ابراہیم ظہیر، محمد نوفل، مومنہ علیوا اور محمد قریقہہ شامل ہیں۔ الجزیرہ کا کہنا ہے کہ یہ پانچوں صحافی اس کے اسٹاف کا حصہ تھے اور غزہ میں زمین پر کام کرنے والی ٹیم کے اہم رکن تھے۔The Israeli state is committing genocide. It has murdered over 60,000 people, 18,430 of whom were children. It has starved hundreds to death including many children and is threatening to starve millions.Enabling these crimes by silence and inaction is a crime in itself. It…— Priyanka Gandhi Vadra (@priyankagandhi) August 12, 2025غزہ میں صحافیوں کی صورت حال پہلے ہی نہایت سنگین ہے۔ میڈیا نگرانی ادارے ’رپورٹرس وِدآؤٹ بارڈرز‘ (آر ایس ایف) کے مطابق جنگ کے آغاز سے اب تک غزہ میں 200 سے زائد صحافی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں الجزیرہ کے بھی کئی نمائندے شامل ہیں۔واقعے کے بعد انسانی حقوق کی تنظیموں اور صحافتی اداروں کی جانب سے شدید مذمت کی جا رہی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ صحافیوں کو نشانہ بنانا نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ جنگی جرائم کے زمرے میں بھی آتا ہے۔The cold blooded murder of five Al Jazeera journalists is yet another heinous crime committed on Palestinian soil. The immeasurable courage of those who dare to stand for the truth will never be broken by the violence and hatred of the Israeli state. In a world where much of…— Priyanka Gandhi Vadra (@priyankagandhi) August 12, 2025پرینکا گاندھی کا یہ سخت ردعمل ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو غزہ پر مکمل قبضے کے منصوبے کا اعلان کر چکے ہیں اور زمینی حالات تیزی سے بگڑتے جا رہے ہیں۔ فلسطینی عوام اور صحافیوں کے لیے یہ صورتحال بدترین انسانی بحران میں بدل چکی ہے۔