جسٹس ورما کے پاس استعفیٰ دینا ہی آخری متبادل، پارلیمنٹ کی جانب سے ہٹائے جانے پر نہیں ملیں گی پنشن سمیت دیگر مراعات

Wait 5 sec.

لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے جج یشونت ورما کے خلاف بدعنوانی کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ ایسے میں پارلیمنٹ کی جانب سے ہٹائے جانے سے قبل ان کے پاس واحد متبادل استعفیٰ دینا ہی رہ گیا ہے۔ اس کمیٹی میں سپریم کورٹ کے جج اروند کمار، مدراس ہائی کورٹ کے چیف جسٹس منیندر موہن شریواستو اور کرناٹک ہائی کورٹ کے سینئر وکیل بی وی آچاریہ شامل ہیں۔جسٹس یشونت ورما کے مواخذے کی لوک سبھا میں منظوری، اسپیکر اوم برلا کی 3 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیلاوم برلا نے منگل (12 اگست) کو لوک سبھا میں کہا کہ یہ کمیٹی جلد ہی اپنی رپورٹ سونپے گی، تب تک جسٹس ورما کو ہٹانے کی تجویز زیر التوا رہے گی۔ ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ 21 جولائی کو 146 لوک سبھا اراکین نے یشونت ورما کو ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا، جس میں بی جے پی کے روی شنکر پرساد اور اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی بھی شامل تھے۔ججوں کی تقرری اور ہٹانے کے عمل سے واقف عہدیداروں نے بتایا کہ یشونت ورما اگر پارلیمنٹ کے سامنے اپنا موقف رکھنے جاتے ہیں تو وہ زبانی طور سے استعفیٰ دے سکتے ہیں، جسے استعفیٰ تصور کیا جائے گا۔ اگر وہ استعفیٰ دیتے ہیں تو انہیں ریٹائرڈ جج کی حیثیت سے پنشن اور دیگر مراعات حاصل ہوں گی۔ لیکن اگر انہیں پارلیمنٹ کی جانب سے ہٹایا گیا تو انہیں یہ مراعات نہیں ملیں گی۔نقدی معاملے میں جسٹس یشونت ورما کو نہیں ملی راحت، سپریم کورٹ نے عرضی کردی خارجآئین کے آرٹیکل 217 کے مطابق ہائی کورٹ کے جج بذریعہ دستخط استعفیٰ دے سکتے ہیں۔ جج کے استعفیٰ کو کسی قبولیت کی ضرورت نہیں ہوتی، صرف ایک خط ہی کافی ہوتا ہے۔ جج استعفیٰ کے لیے ایک ممکنہ تاریخ بھی مقرر کر سکتے ہیں اور اس تاریخ سے قبل وہ استعفیٰ واپس بھی لے سکتے ہیں۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ پارلیمنٹ بھی جج کو ہٹا سکتی ہے۔ اس وقت کے سی جے آئی سنجیو کھنہ نے یشونت ورما کو ہٹانے کے لیے صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم کو خط لکھا تھا۔ یہ خط 3 ججوں کی تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ پر مبنی تھا۔ سابق سی جے آئی سنجیو کھنہ نے یشونت ورما کو استعفیٰ دینے کے لیے کہا تھا، لیکن انہوں نے انکار کر دیا تھا۔جج انکوائری ایکٹ 1968 کے مطابق جب کسی ایوان میں کسی جج کو ہٹانے کی تجویز قبول کی جاتی ہے تو اسپیکر یا ڈپٹی اسپیکر کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ الزامات کی تحقیات کے لیے 3 رکنی کمیٹی تشکیل دیں گے جو الزامات کی تحقیقات کرے گی۔ اس کمیٹی میں سی جے آئی یا سپریم کورٹ کے جج، ایک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور ایک باوقار قانونی ماہر شامل ہوں گے۔ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے گی اور اس کے بعد بحث ہوگی۔ واضح ہو کہ اس سے قبل سپریم کورٹ کے جج وی راما سوامی اور کولکاتہ ہائی کورٹ کے جج سومتر سین بھی مواخذے کے عمل کا سامنا کر چکے ہیں، لیکن انہوں نے استعفیٰ دے دیا تھا۔ جسٹس یشونت ورما کے خلاف یہ پہلی مواخذے کی کارروائی ہوگی، جو نئی پارلیمنٹ میں ہوگی۔’ٰیہ عرضی یہاں داخل ہی نہیں ہونی چاہیے تھی‘، جسٹس ورما کو سپریم کورٹ کی پھٹکارقابل ذکر ہے کہ رواں سال مارچ میں دہلی ہائی کورٹ کے جج رہتے ہوئے یشونت ورما کے گھر میں آگ لگنے کا واقعہ پیش آیا تھا۔ اس دوران ان کے گھر سے بڑی تعداد میں جلے ہوئے نقد روپے برآمد ہوئے تھے۔ جسٹس ورما نے اس پیسے کی جانکاری نہ ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ حالانکہ سپریم کورٹ کے ذریعہ بنائی گئی کمیٹی نے گواہوں سے پوچھ تاچھ اور ان کے بیان کی بنیاد پر انہیں قصوروار پایا تھا۔ اس کے بعد یشونت ورما کو الٰہ آباد ہائی کورٹ واپس بھیج دیا گیا، جہاں انہیں کوئی عدالتی کام نہیں سونپا گیا ہے۔