امریکا کیساتھ جوہری مذاکرات، ایران کا بڑا بیان سامنے آگیا

Wait 5 sec.

ایران نے واضح کیا ہے کہ امریکا کے ساتھ براہ راست جوہری مذاکرات مناسب حالات میں ممکن ہوسکتے ہیں۔ایرانی اول نائب صدر محمد رضا عارف نے ایرانی میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ حالات موزوں ہوں تو ایران امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات کر سکتا ہے۔اُن کا کہنا تھا کہ امریکا کا ایران سے یورینیم افزودگی کا مکمل خاتمہ کرنے کا مطالبہ ایک مذاق ہے۔گزشتہ روز ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے مشیر علی اکبر ولایتی نے کہا کہ ایران کو قفقاز میں امریکی راہداری منصوبہ قبول نہیں ہے، تہران اپنی سرحدوں کے قریب اس راہداری کی تعمیر کی اجازت نہیں دے گا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن معاہدہ کرانے کے ساتھ قفقاز میں اس منصوبے کی تجویز بھی دی، جس کو خطے کے دوسرے ممالک نے دیرپا امن کے حصول کے لیے فائدہ مند قرار دیا ہے، تاہم مشیر علی اکبر ولایتی نے کہا کہ ایران اس راہداری کو روک دے گا۔انھوں نے کہا خواہ روس کے ساتھ مل کر یا اس کے بغیر لیکن ہم اس اقدام کو روکیں گے، ان کا کہنا تھا کہ امریکا اس منصوبے کے تحت اپنی عسکری اور سیاسی موجودگی کو مستحکم کرنا چاہتا ہے۔تسنیم نیوز سے بات کرتے ہوئے ولایتی نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ قفقاز کوئی ایسی جائیداد ہے جسے وہ 99 برس کے لیے لیز پر لے سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ یہ ٹرانسپورٹ راہداری آرمینیا اور آذربائیجان امن معاہدے میں شامل ہے۔ ولایتی نے واضح کیا کہ ”یہ گزرگاہ ٹرمپ کے کرائے کے فوجیوں کے لیے داخلی دروازہ نہیں بنے گی بلکہ یہ ان کی قبرستان ثابت ہوگی۔“بھارت نے مذاکرات میں لچک نہیں دکھائی، امریکامشیر علی خامنہ ای نے اس منصوبے کو ’سیاسی غداری‘ قرار دیا، اور کہا اس کا مقصد آرمینیا کی علاقائی سالمیت کو نقصان پہنچانا ہے۔واضح رہے کہ جمعہ کو وائٹ ہاؤس میں جس معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں، اس کی شرائط میں یہ بھی شامل ہے کہ امریکا کو آرمینیا کے ایک ایسے راستے پر خصوصی ترقیاتی حقوق دیے جائیں گے جو آذربائیجان کو نخچیوان سے جوڑے گا، یہ آذربائیجان کا ایک علاقائی حصہ ہے جو باکو کے اتحادی ترکی کی سرحد سے متصل ہے۔