برازیلیا : دنیا میں کافی کی پیداوار کے حامل ملک برازیل میں 18 ماہ بعد کافی کی قیمتوں میں پہلی بار کمی سامنے آئی ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق براڈ نیشنل کنزیومر پرائس انڈیکس (آئی پی سی اے) کے جاری کردہ اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ برازیل میں صارفین کے لیے کافی کی قیمتیں جولائی میں 1.01فیصد کم ہوگئیں یہ کمی گزشتہ ڈیڑھ سال میں پہلی بار ہوئی ہے۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ 18 ماہ کے دوران کافی ملک میں مہنگائی کے اہم عوامل میں سے ایک رہی ہے، برازیل دنیا کی دوسری سب سے بڑی کافی مارکیٹ ہے۔ماہ جولائی میں ریٹیل قیمتوں میں یہ کمی اس وقت سامنے آئی جب 2025 کی فصل کی کٹائی کے بعد کسانوں کو دی جانے والی قیمتیں کم ہوگئیں، برازیل میں فصل کی کٹائی اس وقت اپنے آخری مراحل میں ہے۔دوسری جانب عالمی منڈی میں کافی کی قیمتوں میں ہونے والے اتار چڑھاؤ بھی اسی کمی کا سبب ہے، اس اتار چڑھاؤ خاص طور پر اُس وقت اضافہ ہوا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برازیلی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا۔گزشتہ ہفتے نیویارک کی مارکیٹ میں کافی کے مستقبل کے سودوں (فیوچرز کانٹریکٹ) کی قیمتوں میں 8 فیصد اضافہ ہوا کیونکہ سرمایہ کاروں کو خدشہ تھا کہ یہ ٹیکس دنیا کے سب سے بڑے کافی صارف، امریکا اور سب سے بڑے کافی پیدا کنندہ و برآمد کنندہ ملک برازیل کے درمیان تجارت میں رکاوٹ ڈال سکتا ہے۔