ساگر دھنکھڑ قتل معاملہ: پہلوان سشیل کمار کی ضمانت منسوخ، سپریم کورٹ کا ایک ہفتے میں خود سپردگی کا حکم

Wait 5 sec.

سپریم کورٹ نے بدھ کو دو مرتمبہ کے اولمپک تمغہ فاتح اور پہلوان سشیل کمار کی ضمانت منسوخ کر دی۔ سشیل کمار جونیئر قومی کشتی چمپئن ساگر دھنکھڑ کے قتل معاملے میں خاص ملزم ہیں۔ جسٹس سنجے کرول اور پرشانت کمار مشرا کی بنچ نے 4 مارچ کو دہلی ہائی کورٹ کے ذریعہ دی گئی ضمانت کے فیصلے کو منسوخ کرتے ہوئے سشیل کمار کو ایک ہفتے کے اندر خود سپردگی کرنے کے لیے کہا ہے۔ عدالت کا یہ حکم ساگر کے والد اشوک دھنکھڑ کی عرضی پر آیا جس میں انہوں نے ہائی کورٹ کے ضمانت کے حکم کو چیلنج کیا تھا۔سپریم کورٹ میں اشوک دھنکھڑ کی طرف سے سینئر وکیل سدھارتھ مردل پیش ہوئے جبکہ سشیل کمار کا موقف سینئر وکیل مہیش جیٹھ ملانی نے پیش کیا۔قابل ذکر ہے کہ 4 مئی کو دہلی کےچھترسال اسٹیڈیم کے پارکنگ علاقے میں ساگر دھنکھڑ اور ان کے دو دوستوں (سونو اور امت کمار) پر حملہ ہوا تھا۔ الزام ہے کہ یہ حملہ سشیل کمار اور ان کے ساتھیوں نے جائیداد تنازعہ کی وجہ سے کیا تھا۔ ساگر دھنکھڑ ہریانہ کے روہتک کا پہلوان تھا۔ حملے کے بعد سنگین طور سے زخمی ہو گیا۔ اس کی موت بلنٹ فورس ٹراما سے دماغ میں ہوئے نقصان کی وجہ سے ہوئی۔ حملے میں اس کے دو ساتھی بھی زخمی ہوئے۔اس واقعہ کے بعد سشیل کمار 18 دنوں تک پنجاب، اتر پردیش، اترا کھنڈ اور ہریانہ میں گھومتے رہے۔ 23 مئی 2021 کو دہلی پولیس نے انہیں منڈکا علاقے سے گرفتار کیا، جب وہ ایک قومی سطح کے کھلاڑی سے لی گئی اسکوٹی پر نقدی لینے پہنچے تھے۔گرفتاری کے بعد سشیل کمار کو ریلوے کی نوکری سے معطل کر دیا گیا اور انہیں عدالتی حراست میں بھیجا گیا۔ اکتوبر 2022 میں آئی پی سی کی کئی دفعات اور آرمس ایکٹ کے تحت الزامات طے کیے گئے۔دہلی پولیس نے چارج شیٹ میں سشیل کو سازش کا ماسٹر مائنڈ بتایا۔ پولیس نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے کشتی برادری میں اپنا اثر و رسوخ پھر سے قائم کرنے کے لیے حملہ کروایا۔ سشیل کمار نے ان الزامات سے انکار کیا اور کہا کہ وہ پہلے ہی ساڑھے تین سال جیل میں گزار چکے ہیں۔ مقدمے میں اب تک 222 میں سے صرف 31 گواہوں کے بیان درج ہوئے ہیں۔ اِنہی بنیاد پر دہلی ہائی کورٹ نے مارچ 2024 میں سشیل کمار ضمانت دی تھی، جسے اب سپریم کورٹ نے منسوخ کر دیا ہے۔