نئی دہلی: لوک سبھا میں نئے انکم ٹیکس بل کی منظوری کے بعد اب دیر سے انکم ٹیکس ریٹرن (آئی ٹی آر) جمع کروانے والے ٹیکس دہندگان بھی اضافی کٹی ہوئی رقم کی واپسی کے لیے ریفنڈ کا دعویٰ کر سکیں گے۔ اس بل میں چھوٹے ٹیکس دہندگان کے لیے صرف ریفنڈ کے لیے آئی ٹی آر جمع کروانے کی شرط ختم نہیں کی گئی بلکہ وہ بھی ریفنڈ حاصل کرنے کے لیے لازمی طور پر اپنی انکم ٹیکس ریٹرن فائل کریں گے۔نئے بل میں سیکشن 433 کو برقرار رکھا گیا ہے، جس کے مطابق ’ریفنڈ کے ہر دعوے کے لیے سیکشن 263 کے تحت ریٹرن پیش کرنا لازمی ہوگا۔‘ اس کا مطلب یہ ہے کہ جو بھی ٹیکس دہندہ مقررہ آخری تاریخ کے بعد یا پھر ریٹرن میں ترمیم کرکے آئی ٹی آر جمع کرواتا ہے، وہ بھی ریفنڈ کا حقدار ہوگا۔اس کے علاوہ، سینئر شہریوں اور چھوٹے ٹیکس دہندگان کو چاہے ان کی آمدنی چھوٹ کی حد سے کم ہی کیوں نہ ہو، ٹی ڈی ایس (ٹیکس ڈیڈکٹڈ ایٹ سورس) کی واپسی کے لیے لازمی طور پر اپنی ریٹرن فائل کرنا ہوگی۔پارلیمانی کمیٹی نے تجویز دی تھی کہ ٹیکس دہندگان کو صرف جرمانے سے بچنے کے لیے ریٹرن فائل کرنے پر مجبور نہ کیا جائے تاکہ آسانی ہو۔ بی ڈی او انڈیا کی پریتی شرما کا کہنا ہے کہ نئے قانون کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ عام لوگ اسے پرانے قانون کی نسبت آسانی سے سمجھ سکیں گے۔ نئے مجوزہ قانون میں سلیکٹ کمیٹی کی زیادہ تر سفارشات شامل کی گئی ہیں، مگر ٹیکس دہندگان کو اب بھی صحیح ٹیکس رجیم کا انتخاب کرنا ہوگا۔علاوہ ازیں، بجٹ 2025 میں پیش کی گئی ٹیکس شرحوں میں کوئی تبدیلی تجویز نہیں کی گئی ہے۔ نیا بل بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمنٹ بایاجنت پانڈا کی قیادت میں قائم 31 رکنی پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں تیار کیا گیا ہے اور اسے پارلیمنٹ میں منظور کر لیا گیا ہے۔ یہ قانون ٹیکس دہندگان کے لیے آسانیاں پیدا کرے گا اور دیر سے ریٹرن جمع کروانے پر بھی ان کی رقم واپس حاصل کرنے کا حق یقینی بنائے گا، جو پہلے ممکن نہیں تھا۔