اسرائیلی حملے میں شہید صحافی انس الشریف کی دلچھو لینے والی وصیت وائرل

Wait 5 sec.

غزۃ : الجزیرہ کے معروف صحافی انس جمال الشریف کی دل کو چھو لینے والی وصیت سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے، جس میں لکھا اگر وہ شہید ہوجائیں تویہ پیغام عوام تک پہنچایا جائے۔تفصیلات کے مطابق غزہ میں اسرائیلی درندگی کا نشانہ بننےوالے الجزیرہ کے معروف صحافی انس جمال الشریف کا دل کو چھو لینے والا ’’آخری وصیت نامہ‘‘ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔انس الشریف طویل عرصے سے غزہ سے رپورٹنگ کر رہے تھے، اپنے عوام کے دکھ اور مزاحمت کو دنیا تک پہنچاتے رہے، اکثر گولیوں اور بمباری کے سائے تلے لیکن خطرات سے آگاہ ہونے کے باوجود انہوں نے ایک آخری پیغام تیار کیا تھا، جسے وہ اپنی ’’وصیت‘‘ کہتے تھے، تاکہ شہادت کی صورت میں دنیا تک پہنچایا جا سکے۔انس نے اپنی وصیت چھ اپریل کو اس مقصد سے لکھی تھی جس میں انہوں نے دنیا کو فلسطین کا پیغام دیتے ہوئے پکارا: "غزہ کو مت بھولنا”۔یہ پیغام ان کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” پر بمباری کے بعد شیئر کیا گیا، جس کا آغاز ان الفاظ سے ہوا "یہ میری وصیت اور میرا آخری پیغام ہے۔ اگر یہ الفاظ آپ تک پہنچیں تو سمجھ لیں کہ اسرائیل مجھے قتل کرنے اور میری آواز خاموش کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے۔ سب سے پہلے، آپ پر اللہ کا سلام اور رحمت ہو۔”This is my will and my final message. If these words reach you, know that Israel has succeeded in killing me and silencing my voice. First, peace be upon you and Allah’s mercy and blessings.Allah knows I gave every effort and all my strength to be a support and a voice for my…— أنس الشريف Anas Al-Sharif (@AnasAlSharif0) August 10, 2025انس الشریف نے لکھا: "اللہ جانتا ہے کہ میں نے اپنی پوری طاقت اور کوشش اپنی قوم کا سہارا اور آواز بننے میں لگا دی، جب سے میں نے جبالیا کیمپ کی گلیوں میں آنکھ کھولی۔ میری خواہش تھی کہ اللہ مجھے زندگی دے تاکہ میں اپنے خاندان کے ساتھ اپنے اصل شہر، مقبوضہ عسقلان (المجدل) واپس جا سکوں، مگر اللہ کی مرضی سب پر غالب ہے۔”انہوں نے اپنے کرب و جدوجہد کا ذکر کرتے ہوئے کہا "میں نے درد کو ہر صورت میں جیا، کئی بار دکھ اور نقصان کا ذائقہ چکھا، مگر کبھی بھی سچ کو بگاڑنے یا چھپانے سے گریز نہیں کیا تاکہ اللہ ان پر گواہ ہو جو خاموش رہے، جو ہمارے قتل پر راضی ہوئے اور جن کے دل ہمارے بچوں اور عورتوں کے کٹے پھٹے جسم دیکھ کر بھی نہ پسیجے۔”اپنے پیغام میں انہوں نے دنیا کو وصیت کی "میں آپ کے سپرد کرتا ہوں فلسطین کو جو عالم اسلام کا تاج ہے، ہر آزاد انسان کی دھڑکن ہے۔ میں آپ کے سپرد کرتا ہوں اس کی معصوم اور مظلوم اولاد کو، جو کبھی خواب نہ دیکھ سکی اور نہ سکون و امن میں جی سکی۔ زنجیروں کو اپنی آواز خاموش نہ کرنے دیں، سرحدوں کو آپ کو روکنے نہ دیں۔ اس سرزمین اور اس کے عوام کی آزادی تک پل بنے رہیں۔”انس الشریف نے اپنے بچوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا:”میں آپ کے سپرد کرتا ہوں اپنی بیٹی شم کو، جو میری آنکھوں کا نور ہے، مگر میں اسے ویسا بڑا ہوتا نہ دیکھ سکا جیسا خواب تھا۔ میں آپ کے سپرد کرتا ہوں اپنے بیٹے صلاح کو، جس کے ساتھ زندگی کا سفر کرنے اور سہارا دینے کی خواہش ادھوری رہ گئی۔”انہوں نے اپنی والدہ، اہلیہ اور خاندان کا ذکر کرتے ہوئے کہا "میں آپ کے سپرد کرتا ہوں اپنی ماں کو، جن کی دعاؤں نے مجھے اس مقام تک پہنچایا اور اپنی شریکِ حیات، اُم صلاح (بیان) کو، جن سے جنگ نے مجھے طویل دنوں اور مہینوں کے لیے جدا رکھا۔”اپنے آخری الفاظ میں انس الشریف نے کہا "اگر میں مروں تو اپنے اصولوں پر ثابت قدم رہتے ہوئے مروں۔ میں اللہ کے سامنے گواہی دیتا ہوں کہ میں اس کے فیصلے پر راضی ہوں، اس سے ملاقات کا یقین رکھتا ہوں اور جانتا ہوں کہ جو کچھ اللہ کے پاس ہے، وہ سب سے بہتر اور دائمی ہے۔”انہوں نے اپنے پیغام کا اختتام ان الفاظ سے کیا "غزہ کو مت بھولنا… اور مجھے اپنی مخلص دعاؤں میں یاد رکھنا۔”یاد رہے غزہ حکام اور الجزیرہ کے مطابق 28 سالہ انس الشریف، الجزیرہ کے دیگر چار صحافیوں اور ایک معاون کے ہمراہ مشرقی غزہ شہر کے الشفا اسپتال کے قریب ایک خیمے پر اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہوگئے۔