اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی نے یورپی یونین سے اسرائیل کے ساتھ معاہدے کو معطل کرنے پر زور دیا ہے۔فرانسسکا البانی یورپی یونین پر اسرائیل کے ساتھ ایسوسی ایشن کے معاہدے کو معطل کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے ہیں اور انہوں نے خبردار کیا ہے کہ تجارت جاری رکھنے سے یہ بلاک بھی "نسل کشی” میں ملوث قرار دیا جائے گا۔X پر پوسٹس کی ایک سیریز میں، البانی نے لکھا کہ EU معاہدے کو معطل کرنے کے لیے "قانونی طور پر پابند” ہے، غزہ میں اسرائیل کے طرز عمل کا دفاع کرنا "نہ صرف ضرورت سے زیادہ ہے بلکہ یہ بھیانک ہے”۔انہوں نے اسرائیلی جنگی رہنماؤں کے لیے "انصاف اور احتساب” کا مطالبہ کیا۔البانی نے کہا کہ یورپی یونین اسرائیل کا سب سے بڑا تجارتی اور سرمایہ کاری پارٹنر ہے جو کہ امریکا سے تقریباً دوگنا ہے، اور "ایک ایسی معیشت کے ساتھ تجارت کرتی ہے جو قبضے، نسل پرستی اور نسل کشی سے جڑی ہوئی ہے”۔یورپی یونین کے وزرائے خارجہ اسرائیل کے خلاف ممکنہ کارروائی پر بات کرنے کے لیے برسلز میں ملاقات کر رہے ہیں۔اسرائیلی جرائم بےنقاب کرنے والی اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی فرانسسکا البانیز پر امریکا نے پابندیاں عائد کر دیں۔فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جرائم پر آواز اٹھانے والی فرانسسکا البانیز نے امریکی پابندیوں کو اسرائیل پر تنقید کا بدلہ قرار دے دیا۔انہوں نے کہا کہ انصاف کی جدوجہد پر پابندیاں لگانا مکمل طور پر غیراخلاقی ہے امریکا کے اقدام مجھے خاموش نہیں کرا سکتے اسرائیل نسل کشی کر رہا ہے، امریکی پابندیاں مافیا جیسے دھمکی آمیز انداز کی عکاسی کرتی ہیں ان پابندیوں کا مقصد خوف پھیلا کر لوگوں کو انصاف مانگنے سے روکنا ہے۔فرانسسکا البانی – مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے بارے میں اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ نے “نسل کشی کی معیشت” پر اپنی رپورٹ کا دفاع کیا ہے اور لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث کمپنیوں کا بائیکاٹ کریں۔البانی نے 48 فرموں پر الزام لگایا ہے کہ وہ غزہ پر اسرائیل کی جنگ اور مغربی کنارے پر قبضے سے فوجی سازوسامان فراہم کر کے یا اسرائیلی حکومت کے بانڈز خرید کر مالی فائدہ اٹھا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عالمی معیشت کو کچھ اصولوں کی پابندی کرنا ہو گی، بچوں سمیت ہزاروں فلسطینیون کو قتل کرنا سرخ لکیر عبور کرنا ہے اسرائیلی حملوں میں57ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔