اسمبلی انتخابات سے قبل بہار میں سیاسی سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں۔ اس ماحول میں وزیراعلیٰ نتیش کمار نے اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست کے تمام گھریلو صارفین کو ہر ماہ 125 یونٹ بجلی مفت فراہم کی جائے گی۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ فیصلہ یکم اگست 2025 سے نافذ ہوگا اور جولائی کے بل سے ہی اس کا فائدہ ملنا شروع ہو جائے گا۔ اس اسکیم سے ایک کروڑ 67 لاکھ خاندانوں کو براہِ راست فائدہ پہنچنے کا امکان ہے۔نتیش کمار نے سوشل میڈیا پر اعلان کرتے ہوئے کہا، ’’ہم لوگ شروع سے ہی سستی بجلی مہیا کراتے رہے ہیں۔ اب طے کیا گیا ہے کہ تمام گھریلو صارفین کو 125 یونٹ تک بجلی بالکل مفت دی جائے گی۔‘‘وزیر اعلیٰ نے ساتھ ہی یہ بھی بتایا کہ آئندہ تین برسوں میں گھریلو صارفین کے گھروں پر یا قریبی مقامات پر سولر پلانٹ نصب کیے جائیں گے، تاکہ بجلی پیداوار میں خودکفالت حاصل ہو۔ حکومت نے 10 ہزار میگاواٹ سولر توانائی کے ہدف کا بھی اعلان کیا ہے۔اسی اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو نے جمعرات کی صبح ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر طنز کرتے ہوئے کہا، ’’جن کے پاس نہیں ہے اپنا کوئی وژن، انہیں پھر سے اقتدار میں لانے کا نہیں ہے کوئی ریزن (وجہ)؟‘‘انہوں نے اس بیان کے ساتھ اپنی ایک تصویر بھی شیئر کی، جس میں وہ اپنے وعدے لکھ رہے ہیں، جن میں مفت بجلی بھی شامل ہے اور پیچھے نتیش کمار دوربین سے دیکھ رہے ہیں، گویا وژن کی تلاش ہو رہی ہو۔ یہ طنزیہ پوسٹ براہِ راست نتیش حکومت کے فیصلے پر حملہ ہے، جس میں تیجسوی نے ان کے ترقیاتی دعووں کو بے بنیاد قرار دیا۔जिनके पास नहीं है अपना कोई विजन उन्हें फिर से सत्ता में लाने का नहीं है कोई रीजन?#TejashwiYadav #Bihar #RJD pic.twitter.com/QLuexJLzhh— Tejashwi Yadav (@yadavtejashwi) July 17, 2025اس سے قبل بھی تیجسوی یادو نے حکومت پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا تھا، ’’این ڈی اے حکومت اب ہماری پالیسیوں کی نقل کر رہی ہے۔ ہم نے پہلے ہی اعلان کیا تھا کہ اگر ہماری حکومت بنی تو ہر ماہ 200 یونٹ بجلی مفت دیں گے۔ یہ سب عوام کو گمراہ کرنے کے لیے انتخابی حربہ ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ حکومت محض وقتی اعلانات کر کے عوام کی ہمدردی حاصل کرنا چاہتی ہے، جبکہ ان کے پاس کوئی طویل مدتی وژن یا منصوبہ بندی نہیں ہے۔ادھر حکومت کے حامیوں اور این ڈی اے اتحاد کی جماعتوں نے اس اسکیم کو فلاحی اور دوراندیشی پر مبنی فیصلہ قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق یہ اقدام نہ صرف عوام کو ریلیف دے گا بلکہ ریاست کی توانائی خودکفالت میں بھی مددگار ہوگا۔