تل ابیب (14 جولائی 2025) اسرائیل کی جانب سے غزہ میں بربریت کا سلسلہ 21 ماہ سے جاری ہے، اسرائیل کی ظلم و بریریت کے خلاف خود اسرائیل سے بھی آوازیں اٹھنا شروع ہوگئی ہیں، تل ابیب میں سینکڑوں مظاہرین جمع ہوئے اور جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق بین الاقوامی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی مسلسل مخالفت کے باوجود بھی اسرائیل غزہ پر بمباری کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے، اب تک 60 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جس میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔رپورٹس کے مطابق تل ابیب میں مظاہرین نے غزہ میں اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے بچوں کو خاموشی سے خراج عقیدت پیش کیا اور جنگ کے خاتمے کے لیے جامع جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔اس موقع پر مظاہرین موم بتیاں اور غزہ میں اسرائیلی حملے میں جاں بحق ہونے والے سینکڑوں بچوں کی تصاویر بھی اپنے ساتھ لیے ہوئے تھے۔دوسری جانب اسرائیل کے ایک اندر لوگوں کی ایک اور بڑی جماعت حماس کے قید میں موجود تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے لیے کئی ماہ سے مظاہرہ کر رہے ہیں۔اسرائیلی کنیسٹ کے رکن اوفر کاسف کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے مجھے اس بات پر دکھ اور شرم آ رہی ہے کہ کیا ہو رہا ہے، اسرائیل گزشتہ 2 سالوں سے کیا کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ غزہ میں نسل کشی، ہزاروں بے گناہ شہریوں اور تقریباً 20 ہزار بچوں کا قتل عام۔“ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مغربی کنارہ میں بھی نسلی تطہیر ہو رہی ہے اور اسرائیل میں فاشزم بڑے پیمانے پر پھیل رہا ہے۔واضح رہے کہ تازہ حملے میں مصروف مارکیٹ اور پانی کی تقسیم کے مرکز کو ٹارگٹ کیا گیا، جس کے باعث مجموعی طور پر کم از کم 95 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے۔اسرائیلی فوج کے جنگی جرائم کے دوران غزہ میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 60 ہزار سے زائد ہو گئی ہے۔فلسطینی وزارت صحت کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ غزہ سٹی کی مارکیٹ پر اسرائیلی حملے میں گزشتہ روز کم از کم 17 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں معروف ڈاکٹر احمد قندیل بھی شامل تھے۔مرکزی نصیرات پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی میزائلوں نے ایک پانی جمع کرنے والے مرکز کو نشانہ بنایا، جس میں کم از کم 10 بچے جام شہادت نوش کرگئے جو پینے کا پانی جمع کرنے کے لیے قطار میں لگے ہوئے تھے، حملے میں کم از کم 17 افراد زخمی بھی ہوئے۔’حماس دوبارہ اسرائیل پر حملہ کرنے کیلیے غزہ میں رہنا چاہتی ہے‘غزہ سٹی کی مارکیٹ پر حملے پر اسرائیلی فوج نے کوئی تبصرہ نہیں کیا، لیکن نصرات پر حملے کو ایک فلسطینی جنگجو کو نشانہ بنانے کی کوشش قرار دیا، جس میں تکنیکی خرابی کے باعث میزائل اپنے ہدف سے منحرف ہوگیا۔ تاہم اسرائیلی دعویٰ کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی۔