حالیہ مشاعرے کے لیے کہی گئی میری غزلتری نسبتوں کا نشاں چاہیےجبیں کو یہی آستاں چاہیےمجھے ایک ایسا جہاں چاہیےاثر جس میں ہو وہ فغاں چاہیےمَحّبت کی ارزاں دکاں چاہیےمگر جنس اس میں گراں چاہیےنہ سمجھا کوئی آنسوؤں کو مرےمجھے مجھ سااک ترجماں چاہیےمیں لوح و قلم کا تو منکر نہیںمگر آج تیر و کماں چاہیےمرے ہی محافظ کریں مجھ کو قیدتو مجھ کو بھی تیغ و سناں چاہیےقبا سرخ ہو تو عَلَم کیوں سفید؟اب اس پر بھی خوں کا نشاں چاہیےخرد نے مسخّر کیا یہ جہاںمگر دل کو سوزِ نہاں چاہیےجبیں وقفِ...​Read more