اوڈیشہ میں طالبہ کی خودسوزی پر سیاسی طوفان، 17 جولائی کو ریاست گیر بند کا اعلان

Wait 5 sec.

اوڈیشہ کے بالاسور ضلع میں ایک بی ایڈ طالبہ کی خودسوزی کے واقعے نے ریاست بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔ متاثرہ طالبہ نے ایک استاد پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایا تھا لیکن شکایت کے باوجود کوئی سخت کارروائی نہ ہونے سے مایوس ہو کر اس نے خود کو آگ لگا لی۔ طالبہ تین دن زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد بھونیشور کے آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) میں دم توڑ گئی۔یہ واقعہ فقیر موہن کالج میں پیش آیا، جہاں طالبہ بی ایڈ انٹیگریٹڈ کورس کے دوسرے سال میں زیر تعلیم تھی۔ واقعے کے بعد ریاست کی سیاست میں ہلچل مچ گئی ہے۔ کانگریس کی ریاستی اکائی کے صدر بھکت چرن داس نے اعلان کیا کہ 17 جولائی کو کانگریس کی قیادت میں آٹھ اپوزیشن جماعتیں ریاست گیر بند کا اہتمام کرے گی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ریاستی حکومت خواتین کے تحفظ میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔بھکت چرن داس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا، ’’وہ لڑکی پٹرول لے کر آئی اور سب چپ چاپ تماشہ دیکھتے رہے۔ کسی نے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ بند کا مقصد طالبہ کو انصاف دلانا اور حکومت کی بے حسی کو اجاگر کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس لڑکی کی موت صرف ایک واقعہ نہیں بلکہ یہ ثابت کرتی ہے کہ ریاست میں خواتین کے لیے تحفظ کا نظام کس حد تک ناکام ہو چکا ہے۔اس واقعے کے بعد حکومت نے دباؤ میں آ کر کارروائی کی ہے۔ فقیر موہن کالج کے پرنسپل دلیپ گھوش اور تعلیمی شعبے کے سربراہ سمیر کمار ساہو کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے طالبہ کی شکایت کو سنجیدگی سے نہیں لیا اور مبینہ ملزم استاد کے خلاف کوئی مؤثر کارروائی نہیں کی۔اپوزیشن کی دیگر جماعتوں نے بھی بی جے پی حکومت پر زبردست حملہ بولا ہے۔ لیفٹ فرنٹ، سماج وادی پارٹی، آر جے ڈی اور بائیں بازو کی دیگر جماعتوں نے بھی بند کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ کانگریس نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ متاثرہ طالبہ کو انصاف دینے کے لیے ایک عدالتی تحقیقات کا حکم دیا جائے تاکہ اصل حقائق سامنے آئیں۔