یورپی یونین نے جمعہ یعنی18 جولائی کو روس کے خلاف پابندیوں کے 18 ویں دور کا اعلان کیا، جس کی ہندوستان نے مخالفت کی۔ ہندوستان وزارت خارجہ نے اسے یکطرفہ کارروائی قرار دیتے ہوئے توانائی کی تجارت کے شعبے میں یورپی یونین کے دوہرے معیار کی بات کی۔ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ایکس پر پوسٹ کیا اور کہا، "حکومت ہند اپنے شہریوں کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے انرجی سیکیورٹی کی فراہمی کو بہت اہم ذمہ داری سمجھتی ہے۔ ہم اس بات پر زور دیں گے کہ کوئی دوہرا معیار نہیں ہونا چاہیے، خاص طور پر جب بات توانائی کی تجارت کی ہو"۔Our response to media queries regarding recent EU sanctions⬇️ pic.twitter.com/8iQL53VJam— Randhir Jaiswal (@MEAIndia) July 18, 2025انہوں نے کہا، "ہم نے یورپی یونین کی طرف سے لگائی گئی پابندی کا نوٹس لیا۔ ہندوستان کسی بھی یکطرفہ پابندی کی حمایت نہیں کرتا۔ ہم ایک ذمہ دار قوم ہیں اور اپنی قانونی ذمہ داریوں کے لیے پوری طرح پابند ہیں۔"نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک روٹے نے ہندوستان، چین اور برازیل کو خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے روس کے ساتھ تجارت جاری رکھی تو انہیں پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ہندوستانی وزارت خارجہ نے کہا کہ ہندوستان مارکیٹ میں دستیاب آپشنز اور موجودہ عالمی صورتحال کے مطابق اقدامات کرتا ہے۔یوکرین کے خلاف حملے کے لیے ماسکو پر مغربی پابندیوں کے باوجود ہندوستان، چین اور برازیل روسی خام تیل کے بڑے خریدار رہے ہیں۔ روس کے ساتھ تجارت کا حوالہ دیتے ہوئے روٹے نے واشنگٹن میں کہا، ’’ان تینوں ممالک یعنی ہندوستان، چین اور برازیل کو اس پر غور کرنا چاہیے، کیونکہ یہ آپ کو بہت متاثر کر سکتا ہے۔یورپی یونین کی اس پابندی کا ہدف بنیادی طور پر روس کے توانائی اور دفاعی شعبے پر ہے۔ یورپی یونین نے بھی روس کے خلاف نئی پابندیاں لگا کر گجرات کی وادینر آئل ریفائنری کو نشانہ بنایا ہے۔ گجرات میں یہ ریفائنری نیارا اینرجی لمیٹڈ چلاتی ہے، جس میں روسی حکومت کی ملکیت والی تیل کمپنی روزنیفٹ کا 49.13 فیصد حصہ ہے۔