اسرو نے پیش کیا ہندوستانی خلائی اسٹیشن بی اے ایس-01 کا ماڈیول، 2028 میں ہوگا لانچ

Wait 5 sec.

قومی خلائی دن کی دو روزہ تقریب کے دوران ہندوستانی خلائی تحقیقی ادارہ (اسرو) نے پہلی بار ہندوستانی خلائی اسٹیشن (بی اے ایس) کا ماڈیول دنیا کے سامنے پیش کیا ہے۔ واضح ہو کہ قومی خلائی دن منانے کی شروعات سال 2024 سے ہوئی ہے۔ رواں سال اس موقع پر نئی دہلی کے بھارت منڈپم میں ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا ہے۔ اسرو کا ہدف ہے کہ 2028 تک بی اے ایس کا پہلا ماڈیول بی اے ایس-01 خلا میں قائم کیا جائے اور 2035 تک مکمل اسٹیشن تیار کر لیا جائے۔ اس کے بعد ہندوستان ان چنندہ ممالک کی فہرست میں شامل ہوگا، جن کے پاس اپنا خلائی اسٹیشن ہے۔حکومت نے 23 اگست کو 'قومی خلائی دن' کے طور پر مطلع کیابی اے ایس زمین سے 450 کلومیٹر اوپر لُو ارتھ آربٹ (ایل ای او) میں قائم ہوگا، یہ مکمل طور سے سودیشی تکنیک پر مبنی ہوگا۔ 2035 تک اس میں 5 ماڈیول شامل ہوں گے، جو اسے ایک مکمل خلائی تجربہ گاہ بنائیں گے۔ ابھی دنیا میں صرف 2 اسٹیشن ہیں:انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن (آئی ایس ایس): امریکہ، روس، یورپ، جاپان اور کناڈا کا مشترکہ پروجیکٹ۔تیانگونگ اسٹیشن: یہ چین کا خلائی اسٹیشن ہے۔بی اے ایس-01 ماڈیول کی خصوصیات:وزن: 10 ٹن۔سائز: 3.8 میٹر چوڑا اور 8 میٹر لمبا۔آربِٹ: زمین سے 450 کلومیٹر اوپر۔تکنیک: بھارت ڈاکنگ سسٹم، بھارت برتھنگ میکینزم اور آٹومیٹک ہَیچ سسٹم۔ای سی ایل ایس ایس سسٹم: آکسیجن، پانی اور درجہ حرارت کنٹرول۔ویوپورٹس: تصویریں اور تفریح کے لیے کھڑکیاں۔سیفٹی: ریڈی ایشن اور اسپیس ڈیبرس سے بچاؤ۔اسپیس سوٹ اور ایئرلاک: اسپیس واک (ای وی اے) کے لیے۔پلگ اینڈ پلے ایویونکس: جدید اپگریڈیبل الیکٹرانکس سسٹم۔واضح ہو کہ بی اے ایس کا مقصد صرف خلائی اسٹیشن بنانا نہیں ہے بلکہ سائنسی تحقیق کو فروغ دینا بھی ہے۔ اس میں مائیکرو گریوٹی ریسرچ، لائف سائنس، دوا اور تکنیک ٹیسٹنگ، بین سیاروں کی تلاش، خلائی سیاحت اور بین الاقوامی تعاون جیسے مقاصد شامل ہیں۔ہندوستان کے آئندہ خلائی مشن:گگنیان مشن (2026): پہلا انسانی مشن خلا میں بھیجا جائے گا۔چندریان-4 (2028): چاند سے سیمپل لانے کا مشنشُکریان (26-2025): سیارہ زہرہ کا مطالعہاسپیس ٹورزم: بی اے ایس کے ذریعہ ہندوستان تجارتی خلائی سیاحت کے بازار میں اترے گا۔چیلنجز اور مواقع:چیلنجز: 20000 کروڑ روپے کی لاگت، تکنیکی پیچیدگیاں، بین الاقوامی قوانین اور اسپیس ڈیبرس۔مواقع: ہندوستان کی عالمی خلائی قیادت، میک اِن انڈیا کو فروغ اور پرائیویٹ کمپنیوں کی حصہ داری۔