ایرانی فورسز کی بڑی کارروائی، 13 شدت پسند ہلاک، متعدد گرفتار

Wait 5 sec.

جنوب مشرقی صوبے سیستان بلوچستان میں ایرانی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے بڑی کارروائی کی گئی ہے، اس دوران 13 شدت پسندوں کو ہلاک اور متعدد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایرانی پاسدارانِ انقلاب (IRGC) کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ یہ کارروائیاں ایرانشہر، خاش اور سراوان کے علاقوں میں کی گئیں۔ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ جن شدت پسندوں کو واصل جہنم کیا گیا ہے ان میں وہ افراد بھی شامل تھے جو گزشتہ دنوں ایرانشہر میں پولیس پر ہونے والے حملے میں ملوث تھے، جس میں 5 پولیس اہلکار جان کی بازی ہار گئے تھے۔حالیہ حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم جیش العدل نے قبول کی تھی، یہ گروہ ماضی میں بھی ایرانی فورسز پر حملے کرچکا ہے۔واضح رہے کہ سیستان بلوچستان ایران کا ایک حساس علاقہ ہے جو پاکستان اور افغانستان سے متصل ہے، یہاں طویل عرصے سے ایرانی فورسز اور مختلف مسلح گروہوں، منشیات فروشوں اور علیحدگی پسندوں کے درمیان لڑائیاں ہوتی رہی ہیں۔خامنہ ای نے امریکی مسئلے کو ’ناقابل حل‘ قرار دے دیاایران کے سپریم لیڈر نے کہا ہے کہ موجودہ صورت حال امریکا کے ساتھ ”ناقابلِ حل“ ہے، ایران کبھی بھی واشنگٹن کے دباؤ کے آگے سر نہیں جھکائے گا۔روئٹرز کے مطابق مغربی طاقتوں کے ساتھ ایٹمی پروگرام کے تنازعے کے دوران اتوار کو سپریم لیڈر خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکا چاہتا ہے کہ ایران اس کا مطیع ہو، لیکن ایرانی قوم اپنی پوری طاقت کے ساتھ ان لوگوں کے خلاف ڈٹ کر کھڑی رہے گی جو ایسی غلط توقعات رکھتے ہیں۔“ناصر اسپتال پر حملے، حماس کا اسرائیل کو چیلنجبیان میں خامنہ ای نے کہا امریکا چاہتا ہے ایران اس کی فرماں برداری کرے لیکن ایسا نہیں ہوگا۔ ایران امریکی فرماں برداری کے مطالبے کے خلاف مضبوطی سے کھڑا رہے گا۔ جو لوگ مسائل کے حل کے لیے واشنگٹن کے ساتھ براہِ راست مذاکرات کی وکالت کرتے ہیں وہ کم عقل ہیں۔انھوں نے کہا مخالفین ایران میں تفرقہ پیدا کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں لیکن قوم متحد ہو کر ان سازشوں کو ناکام بنادے گی۔