آزاد کشمیر کے علاقے چکسوادی میں پیدا ہونے والے ظفر اقبال نے برمنگھم کے 15 ویں لارڈ میئر بننے کا اعزاز کیسے حاصل کیا اس جدوجہد کی ایک الگ ہی داستان ہے۔ظفر اقبال نے ابتدائی تعلیم اپنے آبائی علاقے میں ہی حاصل کی اور محض 10 سال کی عمر میں اپنے بہتر مستقبل کیلیے والدین کے ہمراہ برطانیہ چلے گئے۔انہوں نے اپنی تعلیم کا سلسلہ انگلینڈ کے ویسٹ مڈلینڈز کے علاقے برمنگھم میں جاری رکھا اور آج 55 سال بعد اسی شہر کے لارڈ میئر منتخب ہوگئے۔اے آر وائی نیوز برمنگھم کے نمائندے عادل اعظم سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ کہ جب میں یہاں 1970 آیا تھا تو مجھے انگلش بالکل بھی نہیں آتی تھی، میرے لیے انگلش بولنا سمجھنا اور لکھنا ناممکن تھا۔بہرحال 16 سال کی عمر میں اسکول چھوڑ دیا، ڈسلیکسیا کے مرض میں مبتلا ہونے کے سبب وہ تعلیم کا سلسلہ برقرار نہ رکھ سکے۔ان کا کہنا تھا کہ اسکول کو خیر باد کہنے کے بعد میں نے پہلی نوکری کی جس کے بعد یہ سلسلہ آج تک یونہی چل رہا ہے۔ اس دوران میں نے ایک دن میں دو دو ملازمتیں بھی کیں۔ظفر اقبال نے بتایا کہ میں نے بہت سے سماجی کام بھی کیے جس کا سلسلہ آج بھی جاری ہے شروع کے 20 سال میں نے نابینا افراد کی فلاح و بہبود کیلیے کام کرنے والی بلائنڈ ایسوسی ایشن کیلیے خدمات انجام دیں۔ اس طرح کی ایک اور سماجی تنظیم جو اسپیشل بچوں کی دیکھ بھال کرتی تھی اس میں خدمات انجام دیں اور بعد ازاں اسی وجہ سے میں میدان سیاست میں آگیا۔ان خدمات کی بدولت میرا حلقہ احباب بھی وسیع ہوتا گیا اور پھر میں کونسل کا رکن منتخب ہوگیا اور آج یہ بات میرے لیے باعث فخر ہے کہ اس عظیم شہر برمنگھم کا لارڈ میئر ہوں۔انہوں نے کہا کہ میری تعلیم تو بہت زیادہ نہیں لیکن میں نے محنت بہت کی نوجوان نسل کو میرا پیغام یہی ہے کہ دل کھول کر اور پورے جی جان کے ساتھ محنت کریں چاہے آپ کسی بھی شعبے میں ہوں۔