روسی تیل سے چند ریفائنریاں منافع میں، برآمد کنندگان بھگت رہے امریکی ٹیرف کا خمیازہ: رگھورام راجن

Wait 5 sec.

امریکی حکومت کی جانب سے ہندوستانی ایکسپورٹ پر 50 فیصد ٹیرف اور روسی خام تیل کی خریداری پر اضافی 25 فیصد جرمانہ نافذ ہونے کے بعد ریزرو بینک آف انڈیا کے سابق گورنر اور معروف ماہرِ معیشت ڈاکٹر رگھورام راجن نے اس اقدام کو نہایت تشویشناک قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق یہ صورتحال ہندوستان کے لیے ’ویک اپ کال‘ یعنی بیدار ہونے کا وقت ہے اور اس سے سبق سیکھتے ہوئے تجارتی حکمتِ عملی پر ازسرِ نو غور کرنا ضروری ہے۔آخر کس مجبوری کے سبب ڈونالڈ ٹرمپ نے ہندوستانی ادویات پر عائد نہیں کیا 50 فیصد ٹیرف؟’انڈیا ٹوڈے‘ کو دیے گئے اپنے تازہ انٹرویو میں راجن نے کہا کہ موجودہ عالمی حالات میں تجارت، سرمایہ کاری اور مالیات تیزی سے جغرافیائی سیاست کا ہتھیار بنتے جا رہے ہیں، اس لیے ہندوستان کو کسی ایک ملک پر حد سے زیادہ انحصار نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا، ’’یہ ایک وارننگ ہے کہ ہمیں اپنے تجارتی تعلقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے مشرقی ایشیا، یورپ اور افریقی خطوں کی طرف دیکھنا ہوگا۔ ساتھ ہی ایسی اصلاحات نافذ کرنا ہوں گی جو ہمیں نوجوانوں کے لیے خاطر خواہ روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور 8 سے 8.5 فیصد ترقی کی شرح حاصل کرنے میں مدد دیں۔‘‘’اب کی بار ٹرمپ سرکار‘ نعرے کا خمیازہ، امریکی ٹیرف سے 2.17 لاکھ کروڑ کا نقصان، ملکارجن کھڑگے کا وزیر اعظم مودی پر حملہراجن کے مطابق امریکی انتظامیہ کا تازہ اقدام اس بات کا اشارہ ہے کہ ہندوستان کو اپنی توانائی پالیسی، بالخصوص روسی خام تیل پر انحصار کے معاملے پر نظرثانی کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ طے کرنا ہوگا کہ اس خریداری سے کسے فائدہ ہو رہا ہے اور کسے نقصان۔ ان کا کہنا تھا، ’’ہندوستانی ریفائنریاں تو زبردست منافع کما رہی ہیں لیکن برآمد کنندگان اس کی قیمت بھاری ٹیرف کے ذریعے ادا کر رہے ہیں۔ اگر اس کا مجموعی فائدہ زیادہ نہیں ہے تو اس پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے کہ کیا ہمیں یہ خریداری جاری رکھنی چاہیے یا نہیں۔‘‘ہندوستان پر نافذ ہوا 25 فیصد اضافی ٹرمپ ٹیرف، کن سیکٹروں پر پڑے گا اثر؟ آیئے جانیںراجن نے وائٹ ہاؤس کے تجارتی مشیر پیٹر نوارو کے اس الزام کو بھی مسترد کیا جس میں کہا گیا تھا کہ ہندوستانی ریفائنر روسی تیل سے ناجائز منافع کما رہے ہیں اور بالواسطہ طور پر یوکرین جنگ کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔ راجن کے بقول، ’’ایسا لگتا ہے کہ کسی مرحلے پر صدر ٹرمپ نے یہ فیصلہ کر لیا تھا کہ ہندوستان امریکی قواعد کے مطابق نہیں چل رہا اور اسے الگ تھلگ کرنا چاہیے۔ نوارو فنانشل ٹائمز میں بغیر منظوری کے کچھ نہیں لکھیں گے۔‘‘واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے اس نئے فیصلے سے ہندوستانی برآمد کنندگان کو شدید دھچکا پہنچا ہے جبکہ روسی تیل کے بڑے خریدار چین اور یورپی ممالک پر ایسی کوئی پابندی نہیں لگائی گئی۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین کے مطابق ہندوستان کے لیے یہ ایک اہم موقع ہے کہ وہ اپنی توانائی اور تجارتی پالیسیوں پر متوازن حکمتِ عملی اپنائے تاکہ عالمی سطح پر اس کے معاشی مفادات محفوظ رہ سکیں۔