ڈاکٹر منموہن سنگھ باتیں کم اور کام زیادہ کرتے تھے، لیکن آج کے وزیر اعظم اس کے برعکس ہیں: ملکارجن کھڑگے

Wait 5 sec.

’’مجھے ڈاکٹر منموہن سنگھ جی کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا، تب میں حکومت میں وزیر تھا۔ اس سے قبل بھی جب وہ وزیر مالیات تھے، تب ہماری ملاقات ہوتی رہتی تھی۔ ہم سب نے دیکھا ہے کہ وہ باتیں کم اور کام زیادہ کرتے تھے، لیکن آج کے وزیر اعظم باتیں زیادہ اور کام کم کرتے ہیں۔ جو کام ڈاکٹر منموہن سنگھ جی نے کیا، اس کا 10 فیصد بھی کام موجودہ حکومت نہیں کر پائی۔‘‘ کانگریس صدر اور راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے قائد ملکارجن کھڑگے نے یہ باتیں کانگریس کے ہیڈکوارٹر اندرا بھون میں منعقد ’ڈاکٹر منموہن سنگھ فیلو شِپ پروگرام‘ میں خطاب کے دوران کہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’سب سے پہلے، میں اس پہلے بیچ کے فیلوز کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آپ کی یہ ذمہ داری بھی ہے کہ 140 سال پرانی اور باوقار وراثت والی کانگریس کے نظریات کو آگے بڑھائیں گے، اس لیے میں آپ سب کا کانگریس فیملی میں استقبال کرتا ہوں۔‘‘आज 'Dr. Manmohan Singh Fellowship Programme' के इस समारोह में शामिल होकर मुझे बहुत खुशी हो रही है।मुझे डॉ. मनमोहन सिंह जी के साथ काम करने का मौका मिला। तब मैं सरकार में मंत्री था। उससे पहले भी जब वे वित्त मंत्री थे, तब हमारी मुलाकात होती रहती थी। हम सबने देखा है कि वे बातें… pic.twitter.com/3KqLeIU3Hf— Congress (@INCIndia) August 23, 2025ملکارجن کھڑگے نے کانگریس پارٹی کے قیام پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ’’ہماری آزادی کی لڑائی و سیاست میں پیشہ ور افراد اور دانشورں نے ہمیشہ اہم کردار ادا کیا ہے۔ 1885 میں جب کانگریس بنی تو وکیل، اساتذہ، ڈاکٹر، انجنیئر، سائنسداں اور افسر اس کے مرکز میں تھے۔ مہاتما گاندھی جی، نہرو جی، سردار پٹیل جی اور سروجنی نائیڈو جی جیسی سینکڑوں شخصیات نے اپنا شاندار کیریئر چھوڑ کر ملک کی خدمت کی۔ کانگریس ہی واحد ایسی پارٹی ہے، جس نے ہمیشہ پیشہ ور افراد کو جگہ دی اور ان کی قابلیت کو عزت بخشی۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’ڈاکٹر منموہن سنگھ اس کی سب سے بڑی مثال ہیں۔ راجیو گاندھی جی بھی سیاست میں آنے سے قبل پائلٹ تھے۔ بطور وزیر اعظم ان کا کام شاندار رہا۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ نے 2008 کی عالمی کساد بازاری کا سایہ ہندوستان پر نہیں پڑنے دیا۔ ہندوستان کی اوسط جی ڈی پی کی شرح نمو 8 فیصد رہی۔ میں بتانا چاہوں گا کہ اسی دوران آدھار کارڈ پر کام شروع ہوا تھا۔ 2014 تک نصف سے بھی زائد دیہی گھروں میں بینک کھاتے کھل چکے تھے۔‘‘Dr. Manmohan Singh Fellowship Programme में कांग्रेस अध्यक्ष श्री @kharge का पूरा वक्तव्य:- सबसे पहले, मैं पहले बैच के फेलोज़ को बधाई देता हूं। आप की यह ज़िम्मेदारी भी है कि 140 साल पुरानी और गौरवशाली विरासत वाली कांग्रेस के विचारों को आप आगे बढ़ाएंगे, इसलिए मैं आप सबका… pic.twitter.com/p8AqFPtnHE— Congress (@INCIndia) August 23, 2025 پروگرام میں شامل سامعین سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس صدر نے کہا کہ ’’آج ہندوستان ایسے دوراہے پر کھڑا ہے، جہاں ایک طرف تیزی سے معاشرتی، معاشی اور تکنیکی تبدیلی ہو رہی ہے، تو دوسری جانب بے روزگاری، عدم مساوات اپنے عروج پر ہے۔‘‘ ملکارجن کھڑگے کے مطابق جمہوری اداروں پر قبضے بھی ہو رہے ہیں اور حملے بھی۔ موجودہ سیاست پر کام کم اور نمائش و تشہیر حاوی ہے۔ ایسے دور میں آپ جیسے پروفیشنل کو آگے آنے کی ضرورت ہے۔ بی جے پی حکومت کام کم کرتی ہے اور تشہیر زیادہ کرتی ہے۔ انہیں عوام کو درپیش مسائل سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ یہ سوالوں کا جواب بھی نہیں دیتے، جبکہ منموہن سنگھ ہمیشہ پارلیمانی اجلاس کے دوران ایوان میں ہوتے تھے، سوالوں کا جواب بھی دیتے تھے، اس لیے سب کو محنت کرنی ہے۔ ہم بیٹھے بیٹھے کوئی منزل حاصل نہیں کر سکتے۔आज भारत ऐसे दोराहे पर खड़ा है, जहां एक तरफ तेज़ी से सामाजिक, आर्थिक और तकनीकी बदलाव हो रहे हैं तो दूसरी तरफ बेरोज़गारी, असमानता चरम पर पहुंच चुकी है। लोकतांत्रिक संस्थाओं पर कब्जे भी हो रहे हैं और हमले भी। मौजूदा राजनीति पर काम कम और दिखावा-प्रचार हावी है। ऐसे दौर में आप जैसे… pic.twitter.com/yO1uYSgXmU— Congress (@INCIndia) August 23, 2025کانگریس صدر نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے آگے کہا کہ ’’ہمیں عام لوگوں کی جدوجہد سے خود کو جوڑنا ہے اور سیاست میں ایمانداری، نضم و ضبط اور حساسیت لانی ہے۔ ڈیٹا اور ٹیکنالوجی کی مدد سے ہی ہم ووٹ چوری جیسے بڑے مسائل کو سامنے لا سکتے ہیں۔ یہ اب قومی مسئلہ بن چکا ہے اور راہل گاندھی جی اس بار بہار میں یاترا کر رہے ہیں۔ راہل گاندھی جی نے ووٹ چوری کو پکڑنے کے لیے ڈیٹا ایکسپرٹ کی مدد لی۔ پھر سپریم کورٹ نے بھی عوام کے حق میں فیصلہ دیا۔ اگر ہم خاموش بیٹھتے تو آواز بھی نہیں اٹھتی، لیکن جب ہم نے یہ مسئلہ اٹھایا تو ملک بھر میں ووٹ چوری کے خلاف آواز اٹھی ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’اسی طرح ذات پر مبنی مردم شماری جیسے معاشرتی انصاف کے مسئلہ پر بھی ہمیں ڈیٹا اکٹھا کرنے اور اس کا تجزیہ کرنے کے لیے پروفیشنل کے تعاون کی ضرورت ہے۔ آپ سب ملک کے مختلف جگہوں سے آتے ہیں، لیکن آپ سب کی بنیاد کانگریس کے نظریہ اور ایک ترقی پسند، سیکولر ہندوستان کی تعمیر کا یقین ہے۔‘‘ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ’’سیاست میں سب سے ضروری ہے نظریہ پر یقین، وفاداری اور اعتماد، پھر ہنر اور صلاحیت اسے مضبوط بناتے ہیں۔‘‘ हमें आम लोगों के संघर्षों से खुद को जोड़ना है और राजनीति में ईमानदारी, अनुशासन और संवेदनशीलता लानी है। डेटा और टेक्नोलॉजी की मदद से ही हम वोट चोरी जैसे बड़े मुद्दे को सामने ला सके हैं। यह अब राष्ट्रीय मुद्दा बन चुका है और राहुल गांधी जी इस पर बिहार में यात्रा कर रहे हैं।राहुल… pic.twitter.com/6KAor5vNaB— Congress (@INCIndia) August 23, 2025