’الیکشن کمیشن کا جادو دیکھو، ایک مکان میں بس گیا پورا گاؤں!‘

Wait 5 sec.

کانگریس نے ’ووٹ چوری‘ کے خلاف ایسی مہم چلا رکھی ہے جو مودی حکومت اور الیکشن کمیشن کی ناک میں ایک طرح سے دَم کر کے رکھ دیا ہے۔ ایک طرف کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی کی قیادت میں بہار میں ’ووٹر ادھیکار یاترا‘ نکال کر عوام کو ’ووٹ چوری‘ کے تئیں محتاط رہنے کے لیے بیدار کیا جا رہا ہے، اور دوسری طرف بہار میں ’ایس آئی آر‘ کے بعد جاری ڈرافٹ ووٹر لسٹ کی خامیاں بھی کانگریس مستقل سامنے لا رہی ہے۔ کانگریس نے اپنے آفیشیل ’ایکس‘ ہینڈل پر آج ایک ایسی ہی جانکاری شیئر کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ایک گاؤں کے 947 ووٹر ایک ہی گھر میں رجسٹر کیے گئے ہیں۔EC का जादू देखो,एक मकान में बसा पूरा गांव! https://t.co/N86dwguGmU— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) August 28, 2025لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے کانگریس کے ذریعہ دی گئی اس جانکاری کو ری پوسٹ کرتے ہوئے الیکشن کمیشن پر طنزیہ حملہ کیا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے ’’الیکشن کمیشن کا جادو دیکھو، ایک مکان میں بسا پورا گاؤں!‘‘ راہل گاندھی نے کانگریس کی جس پوسٹ کو ’ری پوسٹ‘ کیا ہے، اس میں لکھا گیا ہے کہ ’’بہار میں الیکشن کمیشن کا کرشمہ۔ ندانی گاؤں، بودھ گیا (بوتھ نمبر 161، باراچٹی اسمبلی) میں الیکشن کمیشن نے چمتکار کر دکھایا۔ آفیشیل ووٹر لسٹ میں 947 ووٹرس ایک ہی گھر (مکان نمبر 6) میں رہتے ہیں۔‘‘اس معاملے کی حقیقت سے پردہ اٹھاتے ہوئے کانگریس نے بتایا ہے کہ ’’ندانی میں سینکڑوں گھر اور خاندان رہتے ہیں، لیکن ووٹر لسٹ میں پورا گاؤں ایک تصوراتی مکان میں سما گیا۔‘‘ اس جانکاری کو شیئر کرنے کے بعد کانگریس نے 3 اہم سوالات بھی اٹھائے ہیں، جو اس طرح ہیں:بی ایل او نے کس طرح ڈور ٹو ڈور ویریفکیشن کی؟اصل مکان نمبر ووٹر لسٹ سے کیوں غائب کر دیے گئے؟اس کا فائدہ کسے پہنچایا جا رہا ہے؟ووٹر ادھیکار یاترا: ’ووٹ چور، گدی چھوڑ‘ کے نعرے کے درمیان راہل گاندھی کا بی جے پی و الیکشن کمیشن پر سخت حملہمذکورہ بالا سوالات قائم کرنے کے بعد کانگریس خود اس سلسلے میں جواب دیتی ہے کہ ’’یہ کوئی معمولی غلطی نہیں، بلکہ شفافیت کے نام پر ایک مذاق ہے۔ جب مکان نمبر مٹا دیے جاتے ہیں تو فرضی ووٹر، ڈپلی کیٹ نام اور بھوتیا پہچان چھپانا آسان ہو جاتا ہے۔‘‘ ساتھ ہی کانگریس نے لکھا ہے کہ ’’اگر ایک چھوٹے سے گاؤں میں 947 ووٹروں کو ایک ہی پتہ پر ’ڈمپ‘ کیا جا سکتا ہے تو سوچیے بہار اور پورے ہندوستان میں گڑبڑی کا پیمانہ کتنا بڑا ہوگا۔‘‘اس معاملے کو کانگریس نے ’ووٹ چوری‘ سے جوڑتے ہوئے راہل گاندھی کے ذریعہ دیے جا رہے لگاتار بیان کو درست ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔ کانگریس نے کہا ہے کہ ’’جیسا راہل گاندھی جی لگاتار کہہ رہے ہیں– جمہوریت کی چوری ہو رہی ہے۔ ندانی اس کا زندہ ثبوت ہے۔‘‘ آخر میں کانگریس نے چیف الیکشن کمشنر گیانیش گپتا سے مخاطب ہوتے ہوئے پوچھا ہے کہ ’’کیا پورا ندانی گاؤں واقعی ایک ہی گھر میں رہتا ہے، یا یہ جمہوریت لوٹنے کا نیا طریقہ ہے؟‘‘कर्नाटक में हमने सबूत के साथ दिखाया है कि BJP ने 'वोट चोरी' की है।BJP के लोग ध्यान से सुन लें-हमने अभी सिर्फ एक विधानसभा का सबूत दिया है। आने वाले समय में हम लोकसभा, हरियाणा और बाकी प्रदेशों में भी 'वोट चोरी' का सबूत देंगे। हम ये साबित कर देंगे कि BJP-RSS 'वोट चोरी' कर ही… pic.twitter.com/EDFhMtHgWs— Congress (@INCIndia) August 28, 2025قابل ذکر ہے کہ راہل گاندھی ’ووٹر ادھیکار یاترا‘ کے ساتھ ساتھ مختلف مقامات پر درجنوں مرتبہ الیکشن کمیشن پر یہ الزام عائد کر چکے ہیں کہ وہ مودی حکومت کے اشاروں پر کام کر رہا ہے۔ ہر عوامی جلسہ میں راہل گاندھی کرناٹک کے مہادیوپورا اسمبلی حلقہ کا بھی ذکر کرتے ہیں، جہاں ہوئی مبینہ ’ووٹ چوری‘ کو لے کر ایک ہنگامہ برپا ہو چکا ہے۔ راہل گاندھی نے آج صبح بھی بہار میں ایک جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ کانگریس نے ابھی صرف کرناٹک کی ایک سیٹ پر ووٹ چوری کا ثبوت دیا ہے۔ آنے والے وقت میں پارٹی لوک سبھا انتخاب اور ہریانہ اسمبلی انتخاب سمیت دیگر ریاستوں میں ووٹ چوری کی مدد سے بی جے پی کے ذریعہ انتخاب جیتنے کا ثبوت پیش کرے گی۔