نینی تال: مدرسہ بورڈ کی اجازت کے بغیر چل رہے مدارس اپنے ادارہ کے نام میں ’مدرسہ‘ لفظ کا استعمال نہ کریں، عدالت کا حکم

Wait 5 sec.

بغیر رجسٹریشن ناجائز طریقے سے چل رہے مدارس کو نوٹس دے کر اسے سیل کیے جانے سے متعلق انتظامیہ کی کارروائی کے خلاف مدارس کی طرف سے داخل تقریباً 3 درجن سے زائد عرضیوں پر نینی تال ہائی کورٹ نے ایک ساتھ سماعت کی۔ سینئر جج جسٹس منوج کمار تیواری کی سنگل بنچ نے بغیر مدرسہ بورڈ کی اجازت کے چل رہے مدارس کو اپنے نام کے آگے ’مدرسہ‘ نہ لکھنے کی ہدایت دی ہے۔ عدالت نے کہا کہ اس کے بعد بھی کوئی منتظم مدرسہ لکھتا ہے تو ضلع انتظامیہ کارروائی کر سکتی ہے۔عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ جو مدارس سیل کر دیے گئے ہیں، ان کے منتظم ایک حلف نامہ اس تعلق سے دیں گے کہ متعلقہ مدرسہ میں تعلیم سے متعلق کوئی کام نہیں کریں گے۔ ان میں کیا کھولا جائے گا، اس پر فیصلہ ریاستی حکومت لے گی۔ سماعت کے دوران مدارس کی طرف سے کہا گیا کہ انھوں نے مدارس کو چلانے کے لیے مدرسہ بورڈ میں رجسٹریشن کی درخواست دی ہے۔ ابھی منظوری ملنے کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ اس تعلق سے ریاستی حکومت نے کہا کہ ریاست میں ابھی تک 416 مدارس ہی مدرسہ بورڈ میں رجسٹرڈ ہیں۔ جو بھی مدارس سیل کیے گئے ہیں، وہ بغیر اجازت کے چل رہے تھے۔ریاستی حکومت نے عدالت میں جانکاری دی کہ سیل کیے گئے مدارس میں کئی طرح کی بے ضابطگیاں ملی تھیں۔ اس پر نوٹس لیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ ان کی سیل کھولی جائے۔ اگر یہ ناموں کے آگے مدرسہ لکھتے ہیں تو اس کے خلاف سیل کرنے والے افسر اصول و ضوابط کے تحت کارروائی کریں۔قابل ذکر ہے کہ مدرسہ ابو بکر صدیق، مدرسہ جنت القرآن، مدرسہ دارالاسلامیہ سمیت تقریبا 3 درجن سیل مدارس نے عرضی داخل کر کہا ہے کہ ضلع انتظامیہ نے اصولوں پر عمل کیے بغیر اپریل 2025 میں سیل کرنے کی کارروائی کی، جبکہ مدارس میں تعلیمی امور جاری تھے۔ اس کی مخالفت کرتے ہوئے حکومت کی طرف سے کہا گیا کہ مدارس ناجائز طریقے سے چل رہے تھے۔ ان میں تعلیم، مذہبی امور و نماز بھی ہو رہی تھی۔ جو مدارس رجسٹرڈ ٹھے، ان کو انتظامیہ نےس یل نہیں کیا۔ ان کو حکومت کی طرف سے ملنے والا گرانٹ بھی جاری ہے۔