عآپ رہنما سوربھ بھاردواج کے گھر ای ڈی کا چھاپہ، ’5590 کروڑ کے منصوبے‘ میں بے ضابطگیوں کی جانچ

Wait 5 sec.

نئی دہلی: راجدھانی دہلی میں ہسپتالوں کی تعمیر سے متعلق مبینہ گھوٹالہ پر انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے منگل کی صبح عام آدمی پارٹی (عآپ) کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر سوروبھ بھاردواج کے گھر چھاپہ مارا۔ یہ کارروائی 5590 کروڑ روپے مالیت کے بڑے ہسپتال پروجیکٹ میں بے ضابطگیوں کے الزامات کی بنیاد پر کی گئی۔ اسی معاملے کی تحقیقات دہلی پولیس کی اینٹی کرپشن برانچ (اے سی بی) بھی کر رہی ہے۔ذرائع کے مطابق سال 2018-19 میں دہلی حکومت نے 24 ہسپتال منصوبوں کی منظوری دی تھی، جن میں 11 نئے ہسپتالوں کی تعمیر اور 13 پرانے ہسپتالوں کی توسیع شامل تھی۔ ان منصوبوں کی لاگت تقریباً 5590 کروڑ روپے طے کی گئی تھی۔ تاہم الزام ہے کہ یہ منصوبے نہ تو مقررہ وقت پر مکمل ہوئے اور نہ ہی طے شدہ لاگت میں بن پائے۔ بلکہ ان کی لاگت کئی گنا بڑھ گئی اور بڑے پیمانے پر مالی بے ضابطگیوں کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے۔بتایا جا رہا ہے کہ 22 اگست 2024 کو اُس وقت کے اپوزیشن لیڈر وجیندر گپتا نے اے سی بی کو تحریری شکایت دی تھی، جس میں کہا گیا کہ تعمیراتی لاگت کو غیر ضروری طور پر بڑھا کر اور قواعد کو نظرانداز کر کے سرکاری خزانے کا غلط استعمال ہوا۔ شکایت میں براہِ راست سوروبھ بھاردواج اور اُس وقت کے وزیر صحت ستیندر جین کا نام لیا گیا۔آئی سی یو ہسپتال منصوبے میں سب سے زیادہ بے ضابطگیوں کا الزام عائد کیا گیا اور کہا گیا کہ منصوبے کے مطابق 6800 بیڈز پر مشتمل 7 آئی سی یو ہسپتال 1125 کروڑ روپے کی لاگت سے چھ ماہ میں مکمل ہونا تھے مگر تین سال گزرنے کے بعد بھی صرف 50 فیصد کام مکمل ہوا جبکہ 800 کروڑ روپے خرچ ہو چکے ہیں۔ یہ ٹھیکہ ایس اے ایم انڈیا بلڈویل پرائیویٹ لمیٹڈ کو دیا گیا تھا اور اب لاگت میں 100 فیصد سے زائد اضافہ ہو چکا ہے۔اسی طرح الزام ہے کہ ایل این جے پی ہسپتال کا نیا بلاک 488 کروڑ سے بڑھ کر 1135 کروڑ تک پہنچ گیا ہے مگر اب بھی مکمل نہیں ہوا۔ جولاپوری اور مادیپور ہسپتالوں میں بغیر منظوری غیر قانونی تعمیرات کی گئیں جن میں پارنیکا کمرشل اور راما سِول جیسی کمپنیاں شامل ہیں۔ پولی کلینک منصوبے کے تحت 94 کلینک بننے تھے مگر صرف 52 ہی مکمل ہوئے اور ان کی لاگت 168 کروڑ سے بڑھ کر 220 کروڑ ہو گئی۔اس کے علاوہ یہ بھی الزام ہے کہ ہسپتالوں میں شفافیت کے لیے ہیلتھ انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم (ایچ آئی ایم ایس) نافذ نہیں کیا گیا اور نیشنل انفارمیٹکس سینٹر (این آئی سی) کے مفت حل کو جان بوجھ کر خارج کیا گیا۔سرکاری اجازت (سیکشن 17اے، انسدادِ بدعنوانی ایکٹ) ملنے کے بعد ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ مقدمہ تعزیراتِ ہند کی دفعات 409، 420، 120-بی اور انسدادِ بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 13(1) کے تحت درج کیا گیا ہے۔ اے سی بی اس گھپلے میں سیاست دانوں، افسروں اور ٹھیکیداروں کے کردار کی گہرائی سے چھان بین کرے گی۔