جمعرات 21 اگست کو جب وصیت خان اپنے عزیزوں کے ہمراہ سونے کی تیاری کر رہے تھے تو موسم بالکل صاف تھا لیکن اگلے ہی روز جمعے کی صبح ان کی آنکھ ایک خوفناک آواز سے کھلی اور انھیں ایسا لگا جیسے کہ کوئی زلزلہ آیا ہو۔ یہ منظر دیکھتے ہی وہ فوراً سمجھ گئے: قریب ہی واقع گلیشیئر پھٹ چکا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ’میرے پاس جتنے بھی فون نمبر تھے میں نے سب کو کال کی اور کہا کہ سامان چھوڑو، مکان چھوڑو، بیوی، بچوں اور بوڑھوں کو لے اس نالے سے دو ہوجاؤ تاکہ جانیں بچ سکیں۔‘