مہاراشٹر: ویرار میں عمارت منہدم ہونے کے سبب ہلاکتوں کی تعداد 14 ہوئی، ریسکیو جاری

Wait 5 sec.

ممبئی: مہاراشٹر کے ضلع پال گھر کے ویرار علاقے میں بدھ کی رات ایک غیر قانونی چار منزلہ عمارت کا پچھلا حصہ اچانک منہدم ہو گیا، جس میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 14 ہو گئی۔ رپورٹ کے مطابق اس حادثہ میں ماں بیٹی سمیت کم از کم 14 افراد کی موت ہو گئی اور ایک شخص شدید زخمی ہے۔ حکام کے مطابق رامابائی اپارٹمنٹ کی یہ عمارت 2012 میں تعمیر کی گئی تھی اور اس میں کل 50 فلیٹ تھے، جن میں سے 12 فلیٹ متاثرہ حصے میں شامل تھے۔یہ حادثہ بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب تقریباً 12 بج کر 5 منٹ پر پیش آیا۔ ابتدائی کئی گھنٹوں تک مقامی میونسپل عملہ اور قومی آفت سے نمٹنے والی فورس (این ڈی آر ایف) کے اہلکار ہاتھوں سے ملبہ ہٹاتے رہے۔ علاقے کی تنگ گلیوں کے سبب بھاری مشینری بروقت موقع پر نہیں پہنچ سکی، جس کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں تاخیر ہوئی۔ بعد ازاں مشینوں کی مدد سے یہ کام جنگی پیمانے پر جاری ہے۔جھارکھنڈ: گملا میں بارش سے تباہی، کنس ندی پر تعمیر پُل کا ایک حصہ منہدم، 12 گاؤں کا رابطہ منقطعاب تک 17 افراد کے بارے میں معلومات سامنے آئی ہیں، جن میں 14 ہلاک، ایک زخمی اور دو کو زندہ نکالا جا چکا ہے۔ ضلع کلکٹر اندو رانی جاکھڑ نے بتایا کہ ملبے کے نیچے مزید افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے اور سرچ آپریشن بدستور جاری ہے۔ضلع آفات مینجمنٹ کے افسر ویویکانند قدم کے مطابق، حادثے کے وقت جس ’چال‘ پر عمارت گری، وہ خالی تھی، جس سے بڑے جانی نقصان سے بچاؤ ہوا۔ احتیاطی تدبیر کے طور پر آس پاس کی تمام چالوں کو خالی کروا کر مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ حادثے کے بعد کئی خاندان بے گھر ہو گئے ہیں اور فی الحال چندنسر سماج مندر میں پناہ لیے ہوئے ہیں جہاں انہیں کھانا، پانی، طبی امداد اور دیگر سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔سیلاب اور شدید بارش سے کئی ریاستوں میں تباہی، جموں کشمیر میں 41 اموات، ہماچل میں 584 سڑکیں بند، پنجاب میں حالات سنگینوسئی ویرار میونسپل کارپوریشن (وی وی ایم سی) کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ رامابائی اپارٹمنٹ ایک غیر قانونی تعمیر تھی۔ کارپوریشن کی شکایت پر پولیس نے بلڈر کو گرفتار کر لیا ہے۔ وی وی ایم سی کے اسسٹنٹ کمشنر گلزن گونزالوز کے مطابق ملبہ ہٹانے اور لاشوں کی تلاش کا کام پوری شدت سے جاری ہے۔این ڈی آر ایف کی پانچویں بٹالین کی دو ٹیمیں موقع پر موجود ہیں اور ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں۔ حکام نے کہا کہ حادثے کی وجہ سے متاثرہ خاندانوں کو نہ صرف اپنے پیاروں سے ہاتھ دھونا پڑا بلکہ انہیں بے گھر ہونا پڑا، جس سے علاقہ سوگوار ہے۔ اس المناک سانحے نے ایک بار پھر غیر قانونی تعمیرات اور عمارتوں کی حفاظتی جانچ کے نظام پر سوال کھڑا کر دیا ہے۔