واشنگٹن (28 اگست 2025): امریکا نے بھارت پر 50 فی صد ٹیرف پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق مودی سرکار کی دوغلی پالیسی پر ٹرمپ انتظامیہ نے اسے سبق سکھانے کا فیصلہ کیا ہے، صدر ٹرمپ اپنے فیصلے پر قائم ہیں، انھوں نے کہا کہ رعایتی روسی تیل خریدنے والوں کو سزا ملے گی۔وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ بھارت روسی تیل خرید کر یوکرین جنگ کے لیے ماسکو کی فنڈنگ کر رہا ہے، اور ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹیرف لگنے کے بعد بھارتی برآمدات میں کمی ہو جائے گی، اور بے روزگاری میں اضافہ اور شرح نمو نیچے آ جائے گی۔رپورٹ کے مطابق بھارت نے گزشتہ سال امریکا کو 87 ارب ڈالر کی برآمدات بھیجی تھیں۔ ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ امریکی ٹیرف سے بھارت کی اربوں ڈالر کی تجارت پر برا اثر پڑے گا اور دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں ہزاروں ملازمتوں کو خطرہ لاحق ہونے کی توقع ہے۔دنیا اب ہمیں نہیں چاہتی، بھارتیوں کو ہر جگہ پھٹکار کا سامنا ہے، بھارتی ڈاکٹر کی پوسٹ وائرلالجزیرہ کے مطابق نیا 50 فی صد ٹیرف امریکا کی جانب سے بلند ترین محصولات میں سے ایک ہے، اور یہ اب مختلف اشیا پر لاگو ہو گیا ہے، جن میں قیمتی پتھر اور زیورات، ملبوسات، جوتے، فرنیچر اور صنعتی کیمیکلز شامل ہیں۔اس بھاری ٹیرف سے بھارت برآمدی مسابقت میں چین کے مقابلے میں شدید نقصان میں پڑ جائے گا، اور یہ وزیر اعظم نریندر مودی کی اس اقتصادی خواہش کو کمزور کر دے گی کہ بھارت کو ایک بڑا صنعتی مرکز بنایا جائے۔ حال ہی تک امریکا بھارت کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار تھا، جس کے ساتھ سالانہ دو طرفہ تجارت 212 ارب ڈالر کی تھی۔یاد رہے کہ امریکا نے سب سے پہلے 30 جولائی کو بھارت پر 25 فی صد ٹیرف عائد کیا تھا اور ایک ہفتے بعد نئی دہلی کی طرف سے روسی تیل کی خریداری کا حوالہ دیتے ہوئے اضافی 25 فی صد عائد کر دیا گیا اور یہ ٹیرف اب کل بدھ سے لاگو ہو گیا ہے۔