نئی دہلی : اڈانی امبانی کو نوازنے کی دوڑ میں مودی نے بھارتی دفاعی منصوبے ڈبو دیے اور 10سال بعد بھی بھارت اپنا بحری لڑاکا طیارہ بنانے میں ناکام ہے۔۔تفصیلات کے مطابق مودی سرکار کے دعوؤں کے برعکس بھارت دفاعی خودانحصاری کے خواب کو حقیقت میں بدلنے میں بری طرح ناکام ہو گیا ہے۔بھارتی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ دس سال گزرنے کے باوجود بھارت اپنا مقامی بحری لڑاکا طیارہ تیار نہ کر سکا، جس کے باعث بھارتی بحریہ کی فضائی طاقت کا مستقبل مشکوک دکھائی دینے لگا ہے۔رپورٹس میں کہنا تھا کہ جڑواں انجن والا ڈیک پر مبنی لڑاکا طیارہ (ٹی ای ڈی بی ایف) شدید تاخیر اور غیر یقینی صورتحال کا شکار ہے، ایک دہائی کے بعد بھی یہ منصوبہ ڈیزائن اور تیاری کے مرحلے میں ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹی ای ڈی بی ایف کی پہلی پرواز 2029-30 میں متوقع ہے جبکہ بحریہ میں شمولیت 2038 کے قریب ممکن ہو گی، جس وقت تک یہ پروگرام پرانا ہو چکا ہوگا۔بھارتی بحریہ نے تیجس ایم کے ون کے بحری ماڈل کو زیادہ وزن اور کم پے لوڈ صلاحیت کے باعث ناموزوں قرار دے دیا ہے۔ حتیٰ کہ محدود پیمانے پر شمولیت کی تجویز بھی مسترد کر دی گئی۔مزید برآں، بحریہ نے تیجس ایم کے ٹو اور ایڈوانسڈ میڈیم کومبیٹ ایئرکرافٹ (اے ایم سی اے) کے بحری ماڈلز میں بھی دلچسپی نہیں دکھائی۔بھارتی بحریہ نے جڑواں انجن والے ٹی ای ڈی بی ایف کو ترجیح دینے کا فیصلہ تو کیا، مگر 26 رافیل ایم طیاروں کی شمولیت نے مقامی پروگرام کی اہمیت مزید کم کر دی ہے۔رپورٹ کے مطابق چین اپنی فضائی طاقت میں تیزی سے اضافہ کر رہا ہے اور جے-20 اور جے-35 جیسے پانچویں نسل کے جدید لڑاکا طیارے شامل کر چکا ہے۔ اس کے برعکس بھارت کا 4.5 جنریشن ٹی ای ڈی بی ایف جب تک بحریہ میں شامل ہوگا، تب تک پرانا ہو چکا ہوگا، جس سے خطے میں بھارتی بحریہ کی صلاحیتیں شدید متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔