آسام حکومت نے 18 سال سے زائد عمر کے لوگوں کے آدھار کارڈ بنانے پر روک لگا دی ہے. صرف ایسی سی، ایس ٹی اور چائے کے باغات میں کام کرنے والے لوگوں کو اس میں چھوٹ دی گئی ہے۔ حکومت کے اس فیصلہ کے بعد ریاست کی سیاست میں ایک نئی بحث شروع ہو گئی ہے۔ اے آئی یو ڈی ایف کے لیڈر رفیق الاسلام نے حکومت کے اس اعلان کو ’تغلقی فرمان‘ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اگر کوئی درانداز آتا ہے تو اسے پکڑیں اور انہیں ان کے ملک واپس بھیج دیں۔ انہیں آدھار کارڈ کیوں دینا ہے؟ ان کا نام ووٹر لسٹ میں شامل کر کے اسے ہندوستان کی شہریت دینے کی کیا ضرورت ہے؟ آدھار کارڈ بنوانے کے لیے صرف ایک ماہ کا وقت دینا صرف اور صرف تغلقی فرمان ہے۔ حکومت لوگوں کو ووٹ دینے سے روکنا چاہتی ہے۔‘‘رفیق الاسلام نے آسام میں ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظر ثانی (ایس آئی آر) کے عمل پر بھی سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’حکومت کچھ لوگوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ چاہتے ہیں کہ یہ لوگ آدھار کارڈ نہ بنوا پائیں اور پھر ووٹر لسٹ میں بھی انہیں شامل نہ کیا جا سکے۔‘‘قابل ذکر ہے آسام حکومت کے کابینی وزراء نے جمعرات (21 اگست) کو یہ اعلان کیا تھا کہ 18 سال سے زیادہ عمر کے لوگ اب آدھار کارڈ نہیں بنوا سکیں گے۔ حالانکہ ایس سی، ایس ٹی اور چائے کے باغات میں کام کرنے والے لوگوں کو آدھار کارڈ بنوانے کے لیے ایک سال کی مہلت دی گئی ہے۔ آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما نے کہا کہ اگر مذکورہ طبقوں میں سے کوئی بھی شخص چھوٹ گیا ہے تو ہم ان سے رواں سال ستمبر ماہ کے دوران درخواست دینے کے لیے کہیں گے۔ رواں سال اکتوبر سے 18 سال سے زائد عمر کا کوئی بھی شخص آدھار کارڈ کے لیے درخواست نہیں دے پائے گا۔